کراچی ...پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے تھر پارکر می ںوزیراعظم عمران خان کی تقریر کے ردعمل میں کہا ہے کہ کاش وزیراعظم مودی کو جواب دینے کی ہمت دکھاتے، کاش ہمارے وزیراعظم کالعدم تنظیموں کے خلاف بھی اسی طرح بات کرتے جیسے وہ اپوزیشن پر تنقید کرتے ہیں۔ ٹوئٹر پر بیان میں انہوں نے کہاکہ عمران خان کا لب ولہجہ اپوزیشن کے لئے ہی سخت ہوتا ہے۔بلاول نے کہا کہ قومی اسمبلی میں میری تقریر پر عمران خان اسی وقت میرے سامنے ردعمل دیتے، بزدل لوگ پیٹھ پیچھے ردعمل دیتے ہیں۔ دریں اثناءایک انٹرویو میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عمران خان انہیں تنظیموں کے خلاف کارروائی کی کوشش کر رہے ہیں،جن کے سہارے وزیر اعظم بنے۔ان کی موجودہ کوششوں پر شک ہے۔وزیراعظم اگر وہ واقعی سنجیدہ ہیں تو انہیں اپنی سنجیدگی ثابت کرنے کے لئے اپنی جماعت سے ایسے وزیروں کو باہر کرنا ہو گا جو ان جماعتوں کی حمایت کرتے ہیں۔ بہتر ہوتا اگر ایک ہی بار احتساب ہوتا اور دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جاتا۔افسوس کہ ایسا نہیں ہورہا۔ اگر نیشنل ایکشن پلان پر بروقت عمل درآمد کیا گیا ہوتا تو آج دنیا میں پاکستان کی پوزیشن کچھ اور ہوتی۔ہندکے پاس پاکستان پر انتہاپسندی کے الزامات لگانے کا جواز نہ ہوتا۔ انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی کے خلاف سازشیں چل رہی ہیں۔آئین کا آرٹیکل 10 اے ہر شہری کو آزاد اور شفاف ٹرائل کا حق دیتا ہے لیکن ایسا کچھ نہیں ہو رہا۔ احتساب ایک مذاق بن کر رہ گیا ۔بلاول نے کہا کہ پاکستان میں انسانی اور جمہوری حقوق کا بحران ہے۔ ملک کے تمام ادارے اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام نہیں کر رہے۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ سپریم کورٹ ڈیم بنائے۔ اس کا کام انصاف فراہم کرنا ہے۔پارلیمنٹ اپنا اصل مقام کھو بیٹھی ہے ۔جسے اسے دوبارہ قائم کرنا ہوگا۔پشتون تحفظ موومنٹ سے متعلق سوال پر بلاول نے کہا کہ اگر پی ٹی ایم لاپتہ افراد کی بازیابی، انسانی حقوق، قانون کی بالا دستی اور پارلیمان کے حاکمیت کی بات کر رہی ہے تو انھیں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ کچھ لوگ اسے شک کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں، لیکن میں اس نوجوان قیادت کو امید کی نظر سے دیکھتا ہوں۔