Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں بے روزگاری نہیں؟!

عبداللہ الجمیلی ۔ المدینہ
سعودی وزارت محنت و سماجی بہبود نے گزشتہ ہفتے القصیم فورم کے دوران اعلان کیا تھا کہ ”2019ءکے دوران بے روزگار سعودی نوجوانوں کیلئے 450ہزارملازمتیں مہیا ہونگی“۔ یہ اعلان نوجوانوں کے لئے روزگار پروگرام ”فرصتی“ کے موقع پر کیاگیا۔ یہ بھی بتایا گیا کہ سرکاری اورنجی اداروں اور محکموں کے تعاون سے مذکورہ ملازمتیں سعودی نوجوانوں کو فراہم کی جائیں گی۔
اگر ہم وزرت محنت کے مبینہ اعدادوشمار کو درست تسلیم کرلیں تو ایسی صورت میں سعودائزیشن کے پروگراموں کے تناظر میں سامنے آنے والے حقائق اور زمینی حقائق کے تناظر میں ہمیں یہ سوال کرنے کا حق بنتا ہے کہ ”کیا یہ اعدادوشمار حقیقی ہیں یا قوانین و ضوابط سے بالا ہوکر گھڑ لئے گئے ہیں، متعدد نجی ادارے اور کمپنیاں اس قسم کی حرکتیں کرتی رہتی ہیں؟
کیا روزگار کے پیاسے سعودی نوجوان، کیا روزگار کے متلاشی سعودی شہری مذکورہ ملازمتیں بآسانی حاصل کرسکیں گے یا یہ ملازمتیں لچکدار ضوابط کے تحت انہیں فراہم کی جائیں گی اور تھکا دینے والی شرائط پیش کرکے ان ملازمتوںسے انہیں محروم رکھا جائیگا؟ آیا یہ ملازمتیں ایسی ہونگی کہ وقتی طورپر تو سعودی نوجوانوں کو ان پر تعینات کردیا جائیگا تاہم قانون کی روح کے منافی طریقے سے انہیں کسی بھی وقت برطرفی کی تلوار دکھا کر انکی روح خشک کی جاتی رہیگی۔
کیا 450ہزار ملازمتیں اقتصادی حالات سے ہم آہنگ ہونگی، یہ ملازمت کرنے والوں سے انصاف کرینگی، انہیں انکی محنت کا واجبی اجر دینگی، انہیں باوقار زندگی کی فراہمی کی ضامن ہونگی؟ کیا انہیں میڈیکل انشورنس اور الاﺅنس وغیرہ بھی ملے گا یا نہیں؟
مذکورہ جائز سوالات کے جواب کےلئے وزارت محنت و سماجی بہبود کو یہ کرنا ہوگا کہ وہ مبینہ ملازمتوں کی تفصیلات جاری کرے۔ یہ بتائے کہ کہاں کونسی ملازمت مہیا ہے۔ شرائط کیا ہیں؟تنخواہ کیا ملے گی، الاﺅنس اور ترغیبات کا کیا سلسلہ ہوگا؟ملازمت کی فراہمی کو یقینی بنانے والے ضوابط بھی جاری کئے جائیں اور وزرات محنت ملازم کے فرائض بھی متعین کردے اور اسے اس کے مکمل حقو ق کے حصول کی ضمانت بھی دے۔ 
آخری بات یہ کہنا چاہوں گا کہ اگر 2019ءکے دوران 450ہزار ملازمتوں کی بابت وزارت محنت کا اعلان قطعاً درست ہے اور اس سلسلے میں اشاعت کی کوئی غلطی نہیں ہوئی یا عہدیدار سے مذکورہ اعدادوشمار بیان کرنے میں کوئی لغزش یا کوتاہی نہیں ہوئی تو میں یہ بات بہت ایمانداری سے ریکارڈ پر لانا چاہوں گا کہ سعودی نوجوانوں میں بے روزگاری کی شرح تقریباً50فیصد تک ختم ہوجائیگی اور 2020ءکے اختتام تک ہم یہ اعلان کرسکیں گے کہ سعودی عرب سے بے روزگاری کا خاتمہ کردیا گیا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭

شیئر: