اتوار 10مارچ 2019ءکو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ” عکاظ“ کا اداریہ نذر قارئین ہے
2019ءکے دوران سعودی خواتین کو بلا فرق مزید سہولتیں اور اختیارات حاصل ہونگے۔سعودی حکومت نے خواتین کو ملک و قوم کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردارادا کرنے کے قابل بنانے کیلئے متعدد اقدامات کئے ہیں۔ انہیں مردوں کے شانہ بشانہ کام کرنے اور انکا دست و بازو بننے کیلئے لیبر مارکیٹ کے دروازے کھولدیئے گئے۔ حقوق کے تحفظ کی ضمانتیں فراہم کردی گئیں۔
اب جبکہ سعودی خواتین مردوں کی طرح گاڑی چلانے کا حق پا چکی ہیں، انہیں اسٹیڈیم میں آنے جانے کی اجازت ہوگئی ہے۔ اس سے ایک قدم آگے انہیں سعودی حکومت میں فیصلہ سازی کے مراکز تک رسائی مل گئی ہے۔ امریکہ میں سعودی سفیر ایک خاتون کو بنادیا گیا ہے۔ مجلس شوریٰ میں خواتین بحیثیت رکن اپنا کردارادا کررہی ہیں۔ یہ سارے اقدامات ظاہر کرتے ہیں کہ سعودی قیادت خواتین کو ترقیاتی عمل کا موثر شریک مان رہی ہے۔ یہ سعودی وژن 2030کے تحت اپنی پہچان بنا رہی ہیں۔
سعودی خواتین کو نہ صرف یہ کہ مذکورہ بالا اختیارات اور حقوق حاصل ہوگئے ہیں، ایوان شاہی نے متعلقہ اداروں کو یہ حکم دیکر کہ خواتین کو مطلوبہ خدمات فراہم کرنے یا کارروائی مکمل کرنے اور اہم عہدوں پر فائز کرنے کےلئے انکے سرپرستوں کی منظوری نہ طلب کی جائے، اس شاہی فرمان نے خواتین کو غیر معمولی سہولت مہیا کردی ہے۔ اب سعودی خواتین سرکاری اور نجی اداروں کے کلیدی عہدوں پر فائز ہونے لگی ہیں تاکہ پہلے اپنے آپ اور پھر پوری دنیا کو جتا سکیں کہ وہ ہر عہدے کے تقاضے احسن شکل میں پورے کرسکتی ہیں۔