نئی دہلی۔۔۔ملک کی عدالتیں کئی مرتبہ خاندانی تنازعات کو نمٹانے میں اہم کردار ادا کرتی رہی ہیں ۔امریکہ میں مقیم ایک ہندوستانی نژاد زن و شو گرین کارڈ ہولڈر ہیں۔ طلاق کے بعد 7سالہ بیٹے اور 5سالہ بیٹی نگہداشت کے معاملے پر 2016سے تنازع چل رہا تھا۔ امریکی عدالت میں معاملہ دائر ہونے کے دوران ہی خاتون اپنے بچوں کے ساتھ ہندوستان آگئی تھی ۔2017ء میں ہند آنے کے بعد خاتون نے امریکہ جانے سے انکار کردیا۔ بچوں کوتحویل میں لینے کیلئے قانونی لڑائی کا معاملہ سپریم کورٹ میں پیش ہو ا۔ این بی ٹی کے مطابق عدالت نے باہمی رضامندی کے ذریعے معاملہ حل کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ازدواجی زندگی میں نشیب و فراز آتے رہتے رہیں جس سے نبر دآزما ہونے کی صلاحیت پیدا کرنی چاہئے۔عدالت نے ہندوستانی نژاد اِس امریکی گرین کارڈ ہولڈر خاتون کو بچوں کے ساتھ واپس امریکہ جانے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ اگر وہ ایسا نہیں کریگی تو یو ایس مشن بچوں کو اپنی نگہداشت میں لے لیگی۔جسٹس اے ایم کھانولکر اور جسٹس اجے رستوگی نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ زن وشو ہر گھریلو جھگڑوں کو باہمی الفت و محبت سے حل کرتے ہیں نہ کہ اسے طول دیتے ہیں۔ والدین کی ذمہ داری صرف بچوں کی پرورش ہی نہیں بلکہ ان میں معاشرے کے حالات ،جذبات اور سمجھ بوجھ پیدا کرنا بھی انتہائی اہم ہے۔ زوجین کو باہمی تعاون سے خوشحال گھرانہ تعمیرکرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ طلاق اور کسٹڈی کی جنگ دلدل میں پھنسنے کے مترادف ہے۔ معصوم بچے اس تنازع میں سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں اور وہ والدین کے مابین قانون اور نفسیاتی جنگ کا شکار ہوجاتے ہیں۔
مزید پڑھیں: - - - -پرینکا کی موجودگی سے انتخابی نتائج پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، یوگی