اسلام آباد ... وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ نیوزی لینڈ واقعہ میں10 پاکستانی متاثر ہوئے ہیں۔شہید لواحقین کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ پیر سے میتیں لواحقین کے حوالے کر دی جائیں گی۔ 3 فیملیز نے شہداءکی میتیں پاکستان لانے کا کہاہے۔ عملدر آمد کے احکامات دے دیئے ہیں۔پوری قوم سانحہ میں سوگو ار ہے ، وزیر اعظم کی ہدایت پرپیر کو پرچم سرنگوں رہے گا ۔اسلام فوبیا کے سد باب کےلئے 22 مارچ کو استنبول میں او آئی سی وزرائے خارجہ کانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ المناک سانحے پر تبادلہ خیال کیا جائےگا ۔ اتوار کو دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے نیوزی لینڈ کی مساجد میں دہشتگرد ی کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ ایک ایسا سانحہ رونما ہوا جس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی۔یہ صرف کرائسٹ جرچ تک نہیں رہا ۔پوری دنیا نے اس سانحہ پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ میرا ڈپٹی ہائی کمشنر، ہائی کمشنر سے مسلسل رابطہ ہے وہ اس سانحہ میں شہید ہونے والوں کے لواحقین کے ساتھ رابطے میں ہیں۔زخمیوں کے علاج معالجے کا خیال رکھ رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ میری ابھی نیوزی لینڈ کے وزیر خارجہ سے بھی بات ہوئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ نیوزی لینڈ بنیادی طور پر ایک پرامن ملک ہے۔ اس طرح کا واقعہ پہلی مرتبہ رونما ہوا۔ انہوں نے کہاکہ4 افراد کو اس واقعہ میں شک کی بنیاد پر حراست میں لیا گیا ۔تفتیش ہو رہی ہے۔ نیوزی لینڈ کے وزیر خارجہ نے کہا کہ بنیادی طور پر دونوں مساجد میں دہشتگردی کرنے والا شخص ایک ہی ہے جو آسٹریلین ہے اور حال ہی میں وہ نیوزی لینڈ واپس آیا تھا۔انہوںنے کہاکہ 36 منٹ تک اس بدبخت حملہ آور نے فائرنگ کی ۔واقعہ سے پہلے اس نے ایک ای میل بھی کی جس میں اس نے ا پنے عزائم کا اظہار کیا لیکن ابھی اس کا پتہ چلایا جا رہا تھا کہ یہ سانحہ ہو گیا۔ انہوںنے کہاکہ او آئی سی کی چیئر ترکی کے پاس ہے ۔میری ترکی کے وزیر خارجہ سے بات ہوئی ہے۔ او آئی سی کا فی الفور اجلاس بلانے کی تجویز دی ہے۔ انہوںنے کہاکہ آسٹریلیا میں ایک معصوم بچے نے معصومانہ ردعمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے آسٹریلین سینیٹر کو انڈہ دے مارا۔ انہوںنے کہاکہ اس وقت دنیا میں جو اسلامو فوبیا بڑھ رہا ہے وہ تشویشناک ہے۔و آئی سی کے اجلاس میں میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے یہ نکات اٹھاوں گا۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان جس پر پوری قوم اکٹھی ہے۔ نیشنل ایکشن پلان کے وہ پہلو جو خارجہ پالیسی سے متعلقہ ہیں اس پر قومی سطح پر مشاورت کےلئے تمام پارلیمانی رہنماوں کو اعتماد میں لینے کےلئے ان سے مشاورت کا آغاز کرنے جا رہا ہوں۔ شہباز شریف اور آصف زرداری بھی تبادلہ خیال کیا ہے۔اب وزیراعظم کی اجازت کے بعد تمام پارلیمانی رہنماوں کو خطوط لکھ رہا ہوں ۔ انہوںنے کہاکہ چین نے پھر ثابت کر دیا ہے وہ پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے ۔