Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نیوزی لینڈ کے شہری اپنی بندوقیں واپس کرنے لگے

نیوزی لینڈ میں کرائسٹ چرچ حملوں کے بعد قانونی اسلحہ رکھنے والے کئی شہریوں نے اپنی بندوقیں واپس کرنے کے لیے پولیس سے رجوع کیا ہے ۔
کاشت کاری کے شعبے سے وابستہ نیوزی لینڈ کے ایک شہری جان ہارٹ نے اپنی رائفل مقامی پولیس کو جمع کرانے کے بعد رسید کی تصویر ٹویٹ کی ہے ۔ 
 

نیوزی لینڈ کے ماسٹرٹون شہر میں 50ایکڑ زرعی فارم رکھنے والے 46سالہ جان ہارٹ نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی بندوق سے کبھی کسی شخص کو نقصان نہیں پہنچایا ۔

جان ہارٹ نے لکھا ہے کہ ’آج کے دن تک میں نیوزی لینڈ کے ان شہریوں میں شامل تھا جن کے پاس اپنی نیم خودکار بندوق تھی۔زرعی فارم میں بعض حالات میں یہ انتہائی مفید آلہ ہے مگر صرف اپنی سہولت کے لیے اس کے غلط استعمال کے خدشے کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔‘
انہوں نے ٹویٹ میں لکھا کہ یہ ہتھیار ہمارے ملک میں نہیں ہونے چاہییں اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ جو کرائسٹ چرچ میں ہوا، دوبارہ نہ ہو ۔
جان ہارٹ نے پولیس کو بندوق واپس کرتے ہوئے رسید پر لکھا ہے کہ’ اس کو ضائع کر دیا جائے‘ ۔
بلیک اسٹون نامی ایک ٹوئٹر ہینڈل سے نیوزی لینڈ پولیس کے پاس بندوق جمع کرانے کی ایک رسید شیئر کی گئی ہے ۔ اس رسید پر بندوق واپس کرنے کی وجہ میں لکھا گیا ہے کہ ’میں اس کو نہیں رکھنا چاہتا۔‘
بلیک اسٹو ن ٹوئٹر ہینڈل نے ٹویٹ میں لکھا ہے کہ ’جب سے کرائسٹ چرچ حملوں کے بارے میں سنا تو اپنے خیالات محفوظ رکھے، پیرکی صبح کیا جانے والا یہ سب سے آسان فیصلہ تھا۔ گذشتہ 31برس سے بندوق رکھی ہوئی تھی۔‘
نیوزی لینڈ میں کرائسٹ چرچ حملوں کے بعد ملک میں ہتھیار رکھنے کے قانون کو تبدیل کرکے مزید سخت بنانے پر کابینہ نے اتفاق کیا ہے ۔ 
وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے سنیچر کو کہا تھا کہ نیوزی لینڈ کا ’گن لا‘ اب تبدیل ہوگا ۔ 
خیال رہے کہ جمعہ کو کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں فائرنگ سے 50افراد ہلاک ہوگئے تھے جن کی آخری رسومات بدھ کو ہورہی ہیں ۔
 
 

شیئر: