Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

زخمی ڈرائیور ایک ہاتھ سے گاڑی چلاتارہا

کراچی ... دارالعلوم کراچی کے نائب مہتمم اور ممتاز عالم دین مفتی تقی عثمانی نے کہا ہے کہ میرے ساتھ معجزہ ہی ہوا ہے۔ اللہ تعالی نے مجھے بچایا۔حملے میں محفوظ رکھا اور خراش تک نہیں آئی۔ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں دارالعلوم کراچی میں حملے کی روداد سناتے ہوئے مفتی تقی عثمانی نے بتایا کہ جسے ہی راشد منہاس روڈ پر پہنچے گاڑی کو نشانہ بنایا گیا ۔میرے ساتھ میری اہلیہ اور پوتا، پوتی بھی موجود تھے۔ اگلی سیٹ پر پولیس گارڈموجود تھا جبکہ ڈرائیور حبیب گاڑی چلا رہا تھا۔ راشد منہاس روڈ پر اچانک سامنے کی سمت، دائیں اور بائیں سے مسلسل فائرنگ کی گئی۔ گولیوں کی بارش ہوگئی ۔ ڈرائیور اور پولیس گارڈ کو گولیاں لگیں لیکن اللہ کے فضل و کرم سے میں، اہلیہ اور بچے محفوظ رہے ۔گاڑی کے شیشوں کے ٹکڑے لگنے سے معمولی زخم آئے۔فائرنگ کے بعد حملہ آور آگے چلے گئے ۔ بعد میں انہیں خیال آیا جسے نشانہ بنانے چاہتے تھے وہ نہیں مرا تو لوٹ کر آئے اور دوبارہ فائرنگ شروع کردی ۔جس سے پولیس گارڈ اور ڈرائیور کو مزید گولیاں لگیں۔ڈرائیور کا ایک ہاتھ گولی لگنے سے بیکارہوگیا تھا لیکن وہ بائیں ہاتھ سے گاڑی چلاتا رہا۔ وہ انتہائی مہارت اور جانثاری کے ساتھ ڈرائیونگ سیٹ سنبھالے ہوئے تھا ۔ میں نے ڈرائیور سے کہا کہ تم زخمی ہو اتر جاو۔ میں گاڑی چلا کر لے جاوں گا ۔ ڈرائیور نے جواب دیا ایسا ہر گز نہ کریں۔ 2 مرتبہ حملہ ہو چکا ہے۔ تیسری مرتبہ بھی ہوسکتا ہے۔ آپ پیچھے ہو کر بیٹھ جائیں۔ ڈرائیو ر زخمی حالت میں ایک ہاتھ سے نیپا چورنگی سے گاڑی چلاتا ہوا۔لیاقت نیشنل اسپتال پہنچا ۔میں خود گارڈ اور ڈرائیور کو ایمرجنسی میں لے کر گیا تو ڈاکٹروں نے کہا کہ پولیس گارڈ شہید ہو چکا جبکہ ڈرائیور کی حالت خطرے سے باہر ہے ۔ہمارے پیچھے جو گاڑی تھی اس میں دارلعلوم کا گارڈ صنوبر گولیاں لگنے سے شہید ہوا جبکہ ڈرائیور کی حالت تشویشنا ک ہے ۔ دریں اثناءٹوئٹر پر مفتی تقی عثمانی نے ٹوئٹ کی کہ اللہ تعالی نے مجھے گولیوں کی چار اطراف سے بارش کے باوجود اس طرح محفوظ رکھا کہ مجھے خراش تک نہیں آئی ۔ البتہ اپنے 2 ساتھیوں کی شہادت اور 2کے زخمی ہونے پر سخت صدمہ ہے۔ جن حضرات نے اس موقع پر اظہار ہمدردی کیا، ان کا شکر گزار اور اپنے ساتھیوں کے لئے دعا کا ملتجی ہوں۔

شیئر: