Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کرائسٹ چرچ حملے کو براہ راست دکھانے پر فیس بک اور یو ٹیوب پر مقدمہ

نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں دو مساجد پر ہونے والی فائرنگ کو  براہ راست نشر کرنے پر  فرانس میں مسلمانوں کی ایک نمائندہ تنظیم نے اعلان کیا ہے کہ وہ فیس بک اور یوٹیوب کے خلاف اس حملے کو اپنے پلیٹ فارم سے لائیو سٹریم کرنے پر مقدمہ دائر کر رہے ہیں۔
’دی فرنچ کونسل آف مسلم فیتھ'  کی جانب سے مقدمہ کے اندراج کے اعلان پر دونوں کمپنیوں نے فوری طور پر کوئی ردعمل نہیں دیا ہے۔
مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم ’دی فرنچ کونسل آف مسلم فیتھ' کا کہنا ہے کہ فیس بک اور یوٹیوب نے ایسے مواد کی تشہیر کی جس سے دہشت گردی کی حوصلہ افزائی ہوئی اور انسانی وقار کو زک پہنچی۔ کرائسٹ چرچ واقعے کی لائیو سٹریمنگ پر دونوں کمپنیوں کو پوری دنیا میں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
تنظیم کے مطابق فائرنگ کے واقعے کو 17 منٹ تک فیس بک پر برارہ راست دکھا یا گیا اور اس ویڈیو کو یہاں سے ڈاؤن لوڈ  کرکے  بعد میں کئی سوشل میڈیا سائٹس پر دکھایا گیا۔
فیس بک کا کہنا ہے کہ کمپنی نے اس واقعے کے فوری بعد لاکھوں ویڈیوز کو اپنے پلیٹ فارم سے ہٹا دیا تھا۔ تاہم واقعے کے کئی گھنٹوں بعد بھی اس قتل عام کی ویڈیو فیس بک، ٹویٹر، یوٹیوب اور انسٹا گرام پردستیاب تھیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق دی فرنچ کونسل آف مسلم فیتھ کے اسلاموفوبیا مانیٹرنگ یونٹ کے صدر عبداللہ ذکری کا کہنا ہے کہ ان کی تنظیم نے فیس بک اور یوٹیوب کے خلاف فرانس میں باضابطہ قانونی کاروائی شروع کر دی ہے۔
امریکہ کی ہائوس کمیٹی برائے ہوم لینڈ سکیورٹی کے چیئرمین نے گذشتہ ہفتے چار اہم ٹیکنالوجی کمپنیوں کو خط لکھا تھا جس میں کمپنیوں پر زور دیا گیا تھا کہ وہ اپنے پلیٹ فارم سے تشدد پر مبنی سیاسی مواد کو ہٹانے کے لیے بہتر طور پر کام کریں۔
فیڈریشن آف اسلامک ایسوسی ایشن نیوزی لینڈ کے ایک ترجمان انور غنی نے فرانسیسی گروپ کے اقدام کا خیر مقدم کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کا گروپ بھی فیس بک سے رابطہ کرکے اپنا باضابطہ احتجاج ریکارڈ کرانے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا تاہم فیڈریشن نیوزی لینڈ کے قتل عام کے بعد کے حالات سے نمٹنے میں مصروف تھی۔
’وہ بہت اہم وقت میں ناکام ہوگئے۔ یہ ایسا شخص تھا جسے ناظرین کی تلاش تھی اور اس نے آپ کے پلیٹ فارم کو اپنے آپ اور اپنے مذموم جرم کی تشہیر کے لیے استعمال کیا۔‘
انور غنی کا کہنا ہے کہ ان کے گروپ کا فرانسیسی گروپ سے کوئی رابطہ نہیں ہے ،تاہم جو اقدام ایسے جرائم کی تشہیر کے سدباب  کے لیے ہو تو ہم ان کی مدد کریں گے۔
خیال رہے کہ کرائسٹ چرچ حملے میں 50 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میںنو  پاکستانی بھی شامل تھے ، جبکہ حملہ آور کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کر لیا گیا تھا۔ نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے اس حملے کو دہشت گردی قرار دیا تھا اور مسلمانوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیاتھا۔ 
 
 

شیئر: