ملیریاسے ہونیوالی موت کو حادثہ قرارنہیں دیا جاسکتا، سپریم کورٹ
نئی دہلی۔۔۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ملیریا کی وجہ سے ہونیوالی موت کو ’’حادثہ‘‘قرار نہیں دیا جاسکتا ۔امراجالا کے مطابق عدالت عظمیٰ نے صارفین کے قومی کمیشن کے فیصلے کے جواب میں کہا کہ کوئی شخص بخار یا وائرل کا شکار ہو تو اسے حادثہ نہیں کہا جاسکتا ،یہ محض اتفاق ہے ۔ آیوگ نے اپنے فیصلے میں ملیریا سے ہونیوالی موت کو حادثہ کے دائرے میں شامل کیا تھا۔ضلعی و ریاستی صارفین کی عدالت نے بھی انشورنس یافتہ کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے ملیریا سے ہونیوالی موت کو حادثہ قراردیا تھا۔جسٹس ڈی وائی چندر چوڑاور ہیمنت گپتا کی بنچ نے کہا کہ ملیریاکے باعث ہونیوالی موت کو قطعاً حادثہ قرارنہیں دیا جاسکتا۔ نیشنل انشورنس نے ریاستی صارفین کمیشن کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا ۔ انشورنس کمپنی کا کہنا تھا کہ حادثات کے باعث ہونیوالی موت بیمہ پالیسی کے دائرے میں آتی ہے۔بنچ نے اپنا استحقاق استعمال کرتے ہوئے کہا کہ انشورنس کمپنی ابتک جتنے معاملات پیش کرچکی ہے، اس کی ادائیگی نہ کی جائے۔ سپریم کورٹ نے عالمی ادارہ صحت ( ڈبلیو ایچ او ) کی جانب سے 2018ء میں جاری ملیریا رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 2017ء میں موزمبیق میں تقریباًایک کروڑ ملیریا کے واقعات پیش آئے تھے۔ ان میں سے 14.7ہزار افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔
٭اصل معاملہ کیا تھا؟:
مغربی بنگال کے رہنے والے دیواشی بھٹا چاریہ نے جون2011ء میں بینک آف بڑودا سے 13.15لاکھ روپے رہائشی مکان کیلئے قرضہ لیا تھا ۔ دیواشی پر ماہانہ 19 ہزار105روپے کی 113قسط بنی تھی ۔ اس نے نیشنل انشورنس سے لائف انشورنس بیمہ کرا رکھا تھا۔ اس اسکیم میں زلزلہ، آتشزدگی، ناگہانی حادثات جیسے واقعات شامل تھے۔دیواشی آسام کے چائے باغات میں بطور منیجر ملازم تھا۔ 2012ء میں اس نے موزمبیق کی ایک چائے کمپنی میں ملازمت اختیار کرلی ۔14نومبر کو دیواشی ملیریا کا شکار ہوگیا جسے اسپتال میں داخل کرایا گیا جہاں 22نومبر کو اس کی موت ہوگئی تھی۔