انڈیا خلا میں سٹیلائٹ مار گرانے کی صلاحیت کا حامل بن گیا: نریندر مودی
انڈین وزیراعظم نریندر مودی نے دعویٰ کیا ہے کہ انڈیا نے سٹیلائٹ کو خلا ہی میں مار گرانے کا تجربہ کیا ہے اور یہ صلاحیت حاصل کرکے ان کا ملک’ سپیس سپر پاور‘ حاصل کرنے والے ممالک کی صف میں چوتھے نمبر پر آگیا ہے۔
نریندر مودی نے بدھ کو قوم سے ٹیلی وژن خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا کے لیے یہ باعث فخر بات ہے کہ ہمارے سائنسدانوں نے خلا میں 300کلومیٹر کے فاصلے پر Low Earth Orbit (ایل ای او) میں محض تین منٹ میں ’مشن شکتی‘کو انجام دیتے ہوئے ایک لائیو سیٹلائٹ کومارگرانے کا مظاہرہ کیا ۔
ان کے مطابق امریکہ، روس اور چین کے بعد یہ کارنامہ انجام دینے والا انڈیا دنیا کا چوتھا ملک بن گیا ہے اورآج اس نے ’سپیس پاور‘کی شکل میں اپنا نام درج کرایا۔
انڈیا اپنے سپیس پروگرام پر کئی برس سے کام کر رہا ہے اور اس نے ارتھ امیجنگ سٹیلائٹس اور لانچ کو مغربی ممالک کے پراگرامز کے مقابلے میںکم قیمت متبادل کے طور پر پیش کیا ہے۔
دہلی سنٹر آف پالیسی ریسرچ میں سیکورٹی ماہر برہما چلانی نے کہا ہے کہ امریکہ، روس اور چین سٹیلائٹ کو مار گرانے والے ہتھیاروں پر کام کر رہے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ ’خلاء ایک جنگی میدان میں تبدیل ہو رہی ہے اور اس کا توڑ کرنا لازمی ہو چکا تھا۔ایسے میں انڈیا کی طرف سے سٹیلائٹ کو تباہ کرنے کا کامیاب تجربہ خاص اہمیت رکھتا ہے۔‘
خیال رہے کہ انڈیا میں عام انتخابات کی سرگرمیاں عروج پر ہیں اور تمام سیاسی جماعتیں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کر رہی ہیں۔
انڈیا میں حزب مخالف کی سیاسی جماعتوں نے مودی کے اس اعلان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن مہم کے عین وسط میں ایسا اعلان انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے۔سماج وادی پارٹی کے رہنما اکھلیش یادو نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ’مودی ٹیلیوژن پر ایک گھنٹے تک آسمان کی طرف اشارے کر کے بے روز گاری، خواتین کے تحفظ اور دیہی جھگڑوں جیسے اصل مسائل سے توجہ ہٹا نے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
اگرچہ نریندر مودی نے کہا ہے کہ یہ تجربہ کسی ملک کے خلاف نہیں ہے اور نہ ہی یہ کسی بھی بین الاقوامی قوانین یا معاہدے کی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ ملک کی ترقی کے لیے دفاعی پیشرفت ہے۔ تاہم تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اس تجربہ سے خطے میں خلاء میں ایک دوسرے سے سبقت حاصل کرنے کی دوڑ شروع ہوجائے گی۔انڈیا کے روایتی حریفوں چین اور پاکستان کی طرف سے اس حوالے سے فی الحال کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا ہے۔