Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین نے ریلوے ٹریک اورسڑکوں پر اربوں ڈالر لگادیے

چین اپنی معیشت کو فروغ دینے کی کوشش میں نقل وحمل کے ذرائع کو بہتر بنانے پر اربوں ڈالر خرچ کر  رہا ہے۔ 
سرکاری اعداد وشمار کے مطابق صرف رواں سال کے پہلے تین ماہ میں چین نے ٹرانسپورٹ کے انفراسٹرکچر پر 73ارب ڈالر خرچ کیے ہیں جو گذشتہ سال کے اسی دورانیہ کے مقابلے میں 4.8%  زیادہ ہے۔ 
خبر رساں ادارے روئٹرز نے اتوار کو شائع ہونے والے سرکاری اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ رواں سال جنوری تا مارچ کے دوران چین کی حکومت نے نقل و حمل کے نظام میں تقریباً 73ارب ڈالر کی سرمایہ کاری میں سے ریل کے نظام پرلگ بھگ 15ارب ڈالرخرچ کیے ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں سال اب تک چین نے ہائی ویز پر تقریباً 28ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے مگر یہ سرمایہ کاری صرف چین کی سرحدوں تک محدود نہیں۔ 
چین اپنے بیلٹ اینڈ روڈ  یا  پٹی اور سڑک منصوبے کے تحت دنیا بھر میں نقل و حمل کے ذرائع پر سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ 
پاکستان میں بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے ایک حصے کے طور پر’ چائنہ پاکستان اقتصادی راہدرای‘ کے تحت بھی چین نے اپنی سرحد سے گوادر کی بندرگاہ تک سڑک اور اس کے ساتھ اقتصادی زون بنا رہا ہے ۔ 
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے چین میں اپنے حالیہ دورے میں اپنے چینی ہم منصب کے ساتھ پاکستانی ریلوے کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔  
معاہدے پر دستخطی تقریب کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے پاکستان کے ریلوے کے وزیر شیخ رشید نے کہا’ چین کی مدد سے پشاور سے کراچی تک دو رویہ ریلوے ٹریک بچھایا جائے گا۔‘
اس کے علاو ہ چائنہ ریلوے ایکسپریس بھی چین کی جانب سے دنیا بھر میں روابط بڑھانے کی ایک مثال ہے۔ 
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چائنہ ریلوے ایکسپریس  62 چینی شہروں کو یورپ کے51 شہروں سے 15مختلف ممالک میں ملاتا ہے۔ 
چین کے ریلوے کا یہ نظام سنہ 2011سے چل رہا ہے جس پر اب تک مال بردار گاڑیوں نے 14,691 سفر کیے ہیں۔ 
سال سنہ 2018  میں ان مال بردار گاڑیوں میں لائے اور لے جانے والے سامان کی کل مالیت 33 ارب ڈالر تھی۔ ان میں چین سے جانے والی 94%ٹرینیں سامان سے مکمل طورپر لدی ہوئی تھیں، جبکہ واپس آنے والی صرف 71%ٹرینیں میں پورا سامان لدا ہوا تھا۔ 
عالمی بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق چین نے گذشتہ دو دہائیوں کے دوران نقل و حمل کے نظام میں سرمایہ کاری پر کافی توجہ دی ہے، جس کے ذریعے اسے دوسرے ملکوں کی مارکیٹ تک رسائی حاصل ہوئی ہے اورچینی مصنوعات کی پیداواری لاگت میں بھی کمی آئی ہے۔
 رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ذرائع آمدورفت میں سرمایہ کاری کے ذریعے روزگار کے مواقعوں میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے غربت میں بھی کمی آئی ہے۔ 
 

شیئر: