Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’یوٹیوب کے نامناسب مواد سے بچے محفوظ نہیں‘

یوٹیوب کا زیادہ استعمال کرنے والے بچوں کے والدین محتاط ہوجائیں کیونکہ کچھ حفاظتی حلقوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس ویب سائٹ پر بچوں کے نازیبا مواد دیکھنے کا خدشہ ہے۔
دنیا بھر میں لاکھوں بچے ویڈیو کی ویب سائٹ یوٹیوب کا مختلف مقاصد کے لیے باقاعدگی سے استعمال کرتے ہیں، جن میں شوز، کارٹون اور خاص کر نئے کھیلوں کی ویڈیوز دیکھنا شامل ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ان حلقوں کا کہنا ہے کہ گوگل کو چاہیے کہ بچوں سے متعلق تمام ویڈیوز ایک الگ یوٹیوب ایپ میں ڈال دے، تاکہ بچے نازیبا مواد دیکھنے سے محفوظ رہیں۔
واضح رہے کہ گوگل یوٹیوب کو چلاتا ہے۔
بچوں کی حفاظت پر کام کرنے والے ایک گروپ کے مینیجر ڈیوڈ موناہان کا کہنا ہے، ’ہمیں لگتا ہے کہ یوٹیوب کو اپنے کام کے طریقوں میں تبدیلیاں لانی ہوں گی۔‘

گوگل کے مطابق یوٹیوب کا میں صفحہ 13 سال سے کم عمر صارفین کی پہنچ سے دور ہے۔ (تصویر: اے ایف پی)

ان کا کہنا تھا، ’یوٹیوب کا بزنس ماڈل ہے کہ بچوں کو ویب سائٹ پر لگائے رکھیں تاکہ ان کا ڈیٹا اکھٹا کیا جا سکے، ان کو اشتہارات دکھائے جائیں اور اس دوران ان کو نازیبا مواد دکھا دیا جاتا ہے۔‘
پیو ریسرچ سینٹر کے مطابق امریکہ میں 81 فیصد والدین اپنے 11 سال اور اس سے کم عمر بچوں کو یوٹیوب پر ویڈیو دیکھنے دیتے ہیں۔
گوگل کے مطابق یوٹیوب کا ہوم پیج 13 سال سے کم عمر صارفین کی پہنچ سے دور ہے، جن کو یوٹیوب بچوں کے لیے بنایا گیا ایپ استعمال کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔
لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام کچھ خاص مؤثر نہیں کیونکہ بچے کسی اور کا اکاؤنٹ استعمال کر کے مین ویب سائٹ پر جا سکتے ہیں۔
اے ایف پی کے سوال کرنے پر گوگل نے اس پر بات کرنے سے انکار کردیا۔
جہاں تک ویب سائٹ کے مواد کا تعلق ہے ایک ترجمان کا کہنا تھا، ’ہم یوٹیوب کو بہتر بنانے کے لیے بہت سے آئیڈیاز پر غور کرتے ہیں۔‘

شیئر: