Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چاند پر خلابازوں کے فُضلے کو ری سائیکل کرنے کا طریقہ بتائیں، ناسا کی 30 لاکھ ڈالر کی پیشکش

20 جولائی 1969 کو انسان نے چاند پر قدم رکھا تھا۔ (فوٹو: ناسا)
امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا نے ایسے شخص کو 30 لاکھ ڈالر دینے کی پیشکش کی ہے، جو کوئی ایسا طریقہ کار بتا سکے جس کی بدولت چاند پر خلابازوں کے اس فضلے کو ’ری سائیکل‘ کیا جا سکے جس کے درجنوں بیگ نصف صدی قبل وہاں چھوڑ دیے گئے تھے۔
نیویارک پوسٹ کے مطابق ناسا ایسا طریقہ تلاش کرنا چاہتی ہے، جس سے اپولو مشن کے خلابازوں کی چھوڑی ہوئی 96 بوریاں، جن میں فضلہ، پیشاب اور قے شامل ہیں، کو پانی، توانائی اور کھاد میں بدلا جا سکے۔
ناسا کے ’لونا ری سائیکل چیلنج‘ نے سائنسدانوں سے درخواست کی ہے کہ اس مسئلے کے لیے حل نکالیں، تاکہ چاند پر اگلے مشن سے قبل ایک اچھا نظام بنایا جا سکے۔
ناسا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ہم پائیدار خلائی تحقیق کے لیے پُرعزم ہیں۔ جیسے جیسے ہم مستقبل کے انسانی خلائی مشنز کی تیاری کر رہے ہیں، ہمیں یہ سوچنا ہوگا کہ فضلے کو کم سے کم کیا جائے، اور خلا میں اس کو کیسے ٹھکانے لگایا جائے اور ری سائیکل کیا جائے۔ تاکہ زمین پر واپس لانے کی ضرورت کم سے کم ہو۔
60 اور 70 کی دہائی کے آغاز میں، اپولو مشن کے خلابازوں کو وہ چیزیں چھوڑنی پڑی تھیں جن کی ان کو ضرورت نہیں رہتی تھی۔ ان میں استعمال شدہ خلائی سوٹ، تکنیکی آلات، اور اپنا فضلہ ہوتا تھا۔ وہ صرف اپنے ساتھ چاند سے حاصل کیے گئے نمونے ہی ساتھ لاتے تھے۔
لیکن اب جب ناسا اپنے آرٹیمس پروگرام کے تحت دوبارہ انسانوں کو چاند پر بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے، تو اسے امید ہے کہ انسانی فضلے کی ری سائیکلنگ کے لیے کوئی طریقہ ڈھونڈ لیا جائے۔
مقابلے میں حصہ لینے کے لیے آخری تاریخ 31 مارچ تھی، اور اب ناسا موصول ہونے والی تجاویز کا بغور جائزہ لینے کی تیاری کر رہا ہے۔

 

شیئر: