Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سائنسدانوں کا معدوم ہونے والے بھیڑیے کی نسل کو دوبارہ زندہ کرنے کا دعویٰ

ڈائیر وولف 10 ہزار سال پہلے معدوم ہو گئے تھے (فوٹو: کولو سل)
سائنسدانوں کے ایک گروہ نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے 10 ہزار برس قبل معدوم ہو جانے والی بھیڑیے کی ایک نسل کو دوبارہ زندہ کر دیا ہے۔
امریکہ کی ایک بائیو ٹیک کمپنی ’کولوسل بائیو سائنس‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے جینیاتی انجینیئرنگ کے ذریعے کم و بیش 10 ہزاز برس قبل معدوم ہو جانے والی بھیڑیے کی نسل ’ڈائیر وولف‘ کو دوبارہ زندہ کر دیا ہے اور اس کے ذریعے تین بچوں کو تخلیق کیا ہے۔

جینیاتی انجینیئرنگ کمپنی کا کیا کہنا ہے؟

سکائی نیوز کے مطابق پیر کو جینیاتی انجینیئرنگ کمپنی ’کولو سل‘ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر دو بچوں کی ویڈیو پوسٹ کی، جس میں ان کے نام ’رومولوس‘ اور ’ریموس‘ بتائے ہیں۔
اس ویڈیو کے کیپشن میں کمپنی نے لکھا ہے کہ ’آپ 10 ہزار برس پہلے معدوم ہو جانے والے  بھیڑیے کی آواز سن رہے ہیں۔’
’ملیے ’رومولوس‘ اور ’ریموس‘ سے جو دنیا کے پہلے دوبارہ پیدا ہونے والے جانور ہیں، ان کی پیدائش یکم اکتوبر 2024 کو ہوئی۔‘
ان دو بچوں کے ساتھ ایک تیسرا بچہ بھی ہے جس کی پیدائش رواں برس 31 جنوری کو ہوئی اور اس کا نام ’گیم آف تھرونز‘ کے کردار پر ’کالسی‘ رکھا گیا ہے۔

’ڈائیر وولف‘ کا وجود دوبارہ کیسے عمل میں لایا گیا؟

اس پوسٹ میں یہ وضاحت بھی کی گئی ہے کہ کمپنی کس طرح سے معدوم ہو جانے والے بھیڑیے کی نسل کو دوبارہ زندہ کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔
کمپنی کے مطابق ’معدومیت سے واپس لائی گئی بھیڑیے کی یہ قسم جینیاتی ترمیم کے ذریعے حاصل کی گئی ہے، یہ جینز ’ڈائیر وولف‘ کے جیونم، 13 ہزار برس پرانے بھیڑیے کے دانت اور 72 ہزار برس پرانی کان کی اندرونی ہڈی سے دریافت ہونے والے قدیم ڈی این اے کو دوبارہ تخلیق کر کے بنایا گیا ہے۔‘

ان میں ایک بچے کی پیدائش رواں برس 31 جنوری کو ہوئی (فوٹو: کولوسل)

بھیڑیے کی ایک دوسری قسم ’گرے وولف‘ کو عطیہ دینے والے بھیڑیے کے طور پر چُنا گیا تھا کیونکہ اسے 10 ہزار برس پہلے معدوم ہو جانے والی بھیڑیے کی قسم ’ڈائیر وولف‘ کا سب سے قریبی زندہ رشتہ دار سمجھا جاتا ہے۔
کمپنی نے گرے وولف کے ڈی این اے میں 14 جینز کے 20 مقامات پر تبدیلی کی تاکہ مطولبہ نتائج جیسے جسم کا رنگ، بالوں کی لمبائی، جینیاتی نمونے، جسمانی حجم اور پٹھوں کی ساخت وغیرہ حاصل کی جائے۔

جینیاتی خلیے 13 ہزار برس پرانے بھیڑیے کے دانت سے حاصل کیے گئے (فوٹو: کولو سل)

ان بھیڑیوں کے متعلق کچھ دیگر معلومات بھی شیئر کی گئی ہیں۔ مثال کے طور پر یہ بھیڑیے جنگل میں رہنا نہیں سیکھ پائیں گے۔

سائنسدانوں کا اس پیش رفت پر کیا ردعمل ہے؟ 

کارنیل یونیورسٹی کے جینیاتی ماہر ایڈم بوئیکو نے نیو یارک ٹائمز کو بتایا ہے کہ ’یہ خوش آئند بات ہے کہ ہم معدوم نسلوں کو بھی زندہ کر سکتے ہیں۔‘
لیکن ان کا کہنا تھا کہ یہ بچے حقیقت میں ڈائیر وولف نہیں ہو سکتے کیونکہ وہ ڈائیر وولف کے جھنڈ میں نہیں پرورش پا رہے جہاں وہ اپنے رویے سیکھتے۔ جبکہ پپّیوں میں موجود ڈائیر وولف کے جینز معدوم نوع کے حیاتیاتی پہلو کو کچھ حد تک واضح کر سکتے ہیں۔

معدومیت سے واپس لائی گئی بھیڑیے کی یہ قسم جینیاتی ترمیم کے ذریعے حاصل کی گئی ہے (فوٹو: کولوسل)

ڈاکٹر بوئیکو نے کہا کہ ’بہت سے دوسرے جینز بھی ہو سکتے ہیں جنہوں نے ڈائیر وولف کو دوسرے بھیڑیوں سے ممتاز بنایا، ہم نہیں جانتے کہ یہ تعداد کیا ہے، یہ 20 بھی ہو سکتی ہے اور 20 ہزار بھی ہو سکتی ہے۔‘

شیئر: