Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا کی شمال مشرقی ریاستوں میں سیلاب کی تباہ کاریاں

سیلاب سے ایک سو سے زائد افراد ہلاک جبکہ لاکھوں لوگ بے گھر ہو گئے۔ (فوٹو:اے ایف پی)
انڈیا کی شمال مشرقی ریاستوں بہار، آسام، میگھالیہ اور میزورم میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے باعث ایک سو سے زائد افراد ہلاک جبکہ لاکھوں لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔
انڈیا کے خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق آسام میں اب تک 47 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ بہار میں صورت حال مزید تشویشناک ہے جہاں اب تک 70 سے زائد افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے۔

بہار میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اب تک  78 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔(فوٹو:اے ایف پی)

آسام میں دریائے برہم پتر میں آنے والی طغیانیوں کے سبب نہ صرف انسان بلکہ ملک میں گینڈے کی سب سے بڑی محفوظ پناہ گاہ قاضی رنگا نیشنل پارک بھی متاثر ہوئی ہے۔۔
آسام کے 33 اضلاع میں سے 27 اضلاع سیلاب کی زد میں ہیں اور پونے دو لاکھ  ایکڑ اراضی زیر آب ہے جبکہ قاضی رنگا نیشنل پارک اور پوبیتورا وائلڈ لائف سینکچوئری کے 90 فیصد حصے میں سیلاب کا پانی پھیل چکا ہے۔

گینڈے کی سب سے بڑی محفوظ پناہی گاہ قاضی رنگا نیشنل پارک بھی سیلاب سے متاثر ہوئی۔(فوٹو:اے ایف پی)

ریاست کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ 3705 گاؤں کے 48 لاکھ افراد سیلاب سے متاثر ہیں اور تقریباً ڈیڑھ لاکھ افراد مختلف مقامات پر قائم 755 ریلیف کیمپوں میں قیام پذیر ہیں۔
ریلیف کیمپوں میں موجود متاثرین کو کھانے پینے کی اشیا کی فراہمی میں کمی کا سامنا ہے۔ ریاست کے وزیر خزانہ ہیمنتو بسوا شرما نے کہا ہے ’انتظامیہ کو اس قدر سیلاب کا اندازہ نہیں تھا اس لیے بعض کیمپوں میں امدادی سامان کی کمی ہو گئی ہے تاہم، معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا گيا ہے۔‘
دوسری جانب بہار میں سیلاب کا پانی اتر رہا ہے لیکن سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اب تک 78 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

آسام میں 48 لاکھ افراد سیلاب سے متاثر ہیں اور ڈیڑھ لاکھ افراد ریلیف کیمپوں میں قیام پزیر ہیں۔ (فوٹو:اے ایف پی)

بہار میں سیلاب کی وجہ مسلسل مون سون کی بارشوں کے علاوہ دریائے کوسی ہے جسے 'بہار کا درد' کہا جاتا ہے جہاں تقریباً ہر سال سیلاب نئی تباہی لے کر آتا ہے۔
بہار میں سیلاب سے متاثرہ علاقے نیپال سے ملحق 12 اضلاع ہیں جو تقریباً ہر سال سیلاب کی زد میں آتے ہیں۔
مظفرپور کے ایک بچے کی لاش کی تصویربھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے جس کا موازنہ شام میں ہلاک ہونے والے پناہ گزین بچے ایلان کردی سے کیا جارہا ہےتاہم،حکام کا کہنا ہے کہ بچے کی ہلاکت سیلاب سے نہیں ہوئی بلکہ یہ بچہ اس واقعے میں ہلاک ہوا جس میں ایک عورت نے گھریلو پریشانیوں سے تنگ آکر تین بچوں سمیت خودکشی کی کوشش کی تھی، ماں اور ایک بچی کو تو بچا لیا گیا لیکن باقی بچے نہیں بچائے جا سکے۔
بہار کے شمالی اضلاع میں سیلاب سے متاثرہ لوگوں کے لیے 130 کیمپوں میں ایک لاکھ سے زائد لوگوں نے پناہ لے رکھی ہے اور وہاں بھی امدادی سامان کی کمی جیسے مسائل ہیں۔

دریائے کوسی کی وجہ سے ہر سال سیلاب نئی تباہی لے کر آتا ہے۔ (فوٹو:اے ایف پی)

شمال مشرقی ریاست میگھالیہ کے وزیر اعلٰی کونارڈ ایم سانگما نے مرکزی حکومت سے امداد کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ گارو اور کھاسی پہاڑیوں کے علاقے میں سیلاب سے تقریباً سوا لاکھ افراد متاثر ہیں اور وہاں 20 امدادی کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔
دوسری جانب میزورم میں پانچ ہزار افراد امدادی کیمپوں میں پناہ گزین ہیں جبکہ گذشتہ سات دنوں کے دوران دور دراز کے علاقے سے تقریباً چار ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گيا ہے۔ ریاست کے قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے کا کہنا ہے کہ اس سیلاب میں ڈیڑھ ہزار سے زیادہ گھر تباہ ہو گئے ہیں۔

جامع پلان نہ ہونے کی وجہ سے ہر سال سینکڑوں افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ (فوٹو:اے ایف پی)

انڈیا کی شمال مشرقی ریاستوں کے لیے سیلاب ایک مسلسل خطرہ ہے لیکن تاحال اس سے نمٹنے کے لیے کوئی جامع پروگرام تشکیل نہیں دیا جا سکا ہے اور تقریباً ہر بڑے سیلاب میں سینکروں افراد جان سے چلے جاتے ہیں۔

شیئر: