Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

زیادہ چھٹیوں کے لیے تنخواہ میں کٹوتی، سعودی بھی پیچھے نہیں

 
چھٹی سب کو اچھی لگتی ہے، کون ہے جسے چھٹی کرنا پسند نہیں۔ بہت کم لوگ ایسے ملیں گے جو چھٹی نہ لینا چاہتے ہوں۔
جاپانی اس حوالے سے پوری دنیا میں مشہور ہیں کہ وہ چھٹی پسند نہیں کرتے تاہم عرب، جاپانیوں سے بالکل مختلف ہیں وہ چھٹی لینے میں بڑی دلچسپی رکھتے ہیں۔
متحدہ عرب امارات کے شہری لمبی چھٹی کے لیے تنخواہ میں کٹوتی تک کو قبول کرنے لگے ہیں۔ سعودی بھی ان سے پیچھے نہیں۔

عاجل ویب کے مطابق دنیا بھر میں پیشہ وارانہ امور سے متعلق خبریں ، تجزیے، رپورٹیں اور جائزے دینے والی ویب سائٹ ’لنکڈ ان‘ نے تازہ ترین جائزے کے نتائج کے حوالے سے بتایا کہ امارات کے 38 فیصد شہری اور سعودی عرب کے 22 فیصد لمبی چھٹی کے لیے تنخواہوں میں کٹوتی کے لیے راضی ہیں۔
اس جائزے میں شامل 50 فیصد ملازمین کی عمریں 54 سے 74برس کے درمیان ہیں۔ 
ایک ہزار سے زیادہ افراد کو جائزے میں شامل کیا گیا تھا۔ اس سے پتہ چلا کہ 46 فیصد امارتی اور37 فیصد سعودی ملازمتوں کی ایسی پیشکشیں قبول کرنے کے لیے کسی بھی قیمت پر تیار نہیں جن میں انہیں ان کی توقع کے حساب سے چھٹی نہ دی جا رہی ہو۔
امارات کے43 فیصد ملازمین نے اپنے دل کی بات بتاتے ہوئے کہا کہ ملازمت تلاش کرتے وقت ان کے پیش نظر یہ بات رہتی ہے کہ انہیں چھٹی کتنی ملے گی۔ یہی رائے رکھنے والے سعودیوں کی تعداد 46فیصد پائی گئی۔

 

چھٹی کی درخواستیں چھپ کر کیوں دیتے ہیں؟

جائزے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ ملازمین چھٹی کی درخواست اپنے رفقائے کار سے چھپ کر دیتے ہیں۔ ایک ساتھی اپنے دوسرے ساتھی کو نہیں بتاتا کہ وہ کب، کیوں اور کتنی چھٹی لے رہا ہے۔ اس کے اسباب مختلف ہیں۔ ایک وجہ یہ ہے کہ ایک رفیق کار دوسرے پر بھروسہ نہیں کرتا۔ دوسرا سبب یہ ہے کہ ایک ملازم اپنے باس سے استثنیٰ لینے کے چکر میں رہتا ہے۔ 
مارات میں 45 فیصد نوجوان اور سعودی عرب میں 24 فیصد اپنے چھٹی کے پورے دورانیے سے فائدہ نہیں اٹھا پاتے ۔
80فیصد اماراتی مرد اور 76فیصد خواتین رفقائے کار سے چھٹی کی سکیموں پر اطمینان سے بات کر لیتے ہیں۔ سعودی عرب میں 77فیصد مرد اور 75فیصد خواتین رفقائے کار سے چھٹی کے معاملات پر تبادلہ خیال کرکے سکون محسوس کرتی ہیں۔
امارات میں2018 کے دوران 37فیصد پیشہ ور افراد نے 26 تا 30 دن کی چھٹیاں لی۔ ان میں سے پانچ فیصد نے ای میل اور دفاتر کے ٹیلیفونک رابطوں کا بائیکاٹ رکھا۔
 

جائزے کے مطابق امارات کی 38فیصد ملازم خواتین اور 30فیصد مرد ملازمین نے 2018 کے دوران چھٹی کے تمام دنوں سے فائدہ نہیں اٹھایا ۔کام کی زیادتی اور متبادل ملازم نہ ہونے کی وجہ سے ایسا ہوا۔ 
سعودی عرب میں74فیصد مرد ملازمین اور79فیصد ملازم خواتین نے اپنی پوری چھٹی انجوائے کی۔

شیئر: