عمران خان کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ سے ملاقات ایک خوشگوار تجربہ تھا، اور انہوں نے بہت متاثر کیا۔ فوٹو ٹوئٹر
وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا ہے کہ ان کی حکومت سوشل میڈیا کی وجہ سے معرض وجود میں آئی اور اسی کے ذریعے عوام خصوصاً نوجوانوں تک پیغام پہنچایا گیا۔
منگل کو واشنگٹن میں تھنک ٹینک ’انسٹیٹیوٹ آف پیس‘ میں خطاب اور سوالات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ پاکستان میں ساٹھ فیصد آبادی تیس سال سے کم ہے۔
پاکستان میں میڈیا پر پابندی کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا میڈیا برطانوی میڈیا سے زیادہ آزاد ہے، آزاد میڈیا کا سب سے بڑا فائدہ انہوں نے خود اٹھایا ہے، ’تو کیسے میڈیا کو پابند کیا جا سکتا ہے تاہم ذاتی حملے اور بلیک میلنگ نہیں ہونی چاہیے۔ اب دیکھیے جس جج نے سابق وزیراعظم کے خلاف فیصلہ دیا اس کو ویڈیو کے ذریعے بلیک میل کیا جا رہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ جب میڈیا مالکان سے ٹیکس کے بارے میں پوچھا جاتا ہے تو وہ اسے آزادی صحافت پر حملہ قرار دے دیتے ہیں۔
"We won because of social media... Had there been no social media, we would not have won against the established parties," says @ImranKhanPTI, describing those parties as operating like a "mafia." #ImranKhanUSIPhttps://t.co/ErfGzJ8ZLR
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ کرپشن کی وجہ سے پاکستان ترقی نہیں کر سکا۔ ساٹھ کی دہائی تک ملک تیزی سے ترقی کر رہا تھا لیکن ستر کی دہائی میں یہ سفر متاثر ہوا، اسی اور نوے کی دہائیوں میں ملک دیوالیہ کر دیا گیا۔ مشرف دور تک ساٹھ سال میں چھ ہزار ارب روپے کا قرضہ لیا گیا جبکہ صرف دس سال میں یہ تیس ہزار ارب روپے تک پہنچا۔
’یہ پیسہ کہاں گیا، اس کو باہر بھیجا گیا، (پیسہ) واپس لانے کے لیے کمیشن بنا دیا ہے۔‘
عمران خان نے صدر ٹرمپ سے ملاقات کو ایک خوشگوار تجربہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ نے انہیں بہت متاثر کیا۔
عمران خان نے مزید کہا کہ وہ تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں، اور انڈیا کے ساتھ سب سے بڑا مسئلہ کشمیر کا ہے۔ اسے مذاکرات سے حل کرنا چاہتے ہیں، انڈیا کو کہا ہے کہ اگر آپ ایک قدم بڑھائیں گے، ہم دو قدم بڑھیں گے۔
مسئلہ کشمیر کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال پر عمران خان نے کہا کہ ’پاکستانی کیا چاہتے ہیں، سے زیادہ اہم یہ ہے کہ کشمیری خود کیا چاہتے ہیں۔‘
افغانستان کے حوالے سے بات ہوئے کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اب تزویراتی گہرائی کی کوئی پالیسی یا تصور نہیں ہے کیونکہ اس کی وجہ سے ماضی میں پاکستان کو بہت نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
’کچھ عرصہ قبل افغان صدر اشرف غنی بھی پاکستان آئے تھے، ہم امریکہ کے ساتھ مل کر افغانستان میں امن کے لیے کردار ادا کر رہے ہیں۔ اس بار پاکستان، امریکہ سمیت تمام لوگ ایک پیج پر ہیں کہ افغانستان کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے ہمیں طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنا ہوں گے۔ یہ افغانستان میں امن لانے کا اچھا موقع ہے جس کو ضائع نہیں کرنا چاہیے۔‘
دہشت گردی کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اس کا پاکستان کو بہت نقصان ہوا، پاکستان نے ستر ہزار افراد کی قربانی دی اور ایک سو پچاس ارب کا نقصان ہوا۔
’افغانستان کے مسئلے کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ اس کا فوجی حل نہیں نکالا جا سکتا۔ طالبان کے ساتھ مذاکرات کیے جا رہے ہیں یہ مشکل کام ہے لیکن بہرحال ہو جائے گا۔‘
امریکہ کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ ہمارے تعلقات اچھے نہیں تھے۔ ’پاکستان نے سوویت یونین کے خلاف امریکہ کی مدد کی، لیکن اس کے بعد امریکہ سب کچھ چھوڑ کر چلا گیا۔ اوراس کے بعد دہشت گردی کا سلسلہ شروع ہو گیا۔‘
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت تمام مدارس اور اسکولوں میں یکساں نظام لا رہی ہے۔