Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آرٹ ویک ریاض: سعودی ثقافتی منظرنامے میں نیا موڑ

یہ تقریب معاشرے میں فن کے بدلتے کردار پر انتہائی موثر سمجھی جا رہی ہے۔ فوٹو انسٹاگرام
سعودی دارالحکومت ریاض میں جاری ’آرٹ ویک ریاض‘  کی تقریب کو مملکت کے تیزی سے بدلتے ہوئے ثقافتی منظرنامے میں اہم موڑ قرار دیا جا رہا ہے۔
سعودی پریس ایجنسی واس کے مطابق ویژول آرٹ کمیشن کے زیراہتمام یہ تقریب 6 سے 13 اپریل تک ریاض کے جیکس ڈسٹرکٹ میں منعقد کی گئی ہے جس میں مقامی اور بین الاقوامی فنکار ، تحقیق و ثقافت سے جڑے ادارے ایک جگہ جمع ہو رہے ہیں۔
منتظمین کے مطابق وژن 2030 کے وسیع تر اصلاحاتی ایجنڈے  کے تحت یہ تقریب سعودی عرب میں جاری ثقافتی تبدیلی کی بڑھتی ہوئی رفتار کی عکاس ہے جو مملکت کے سماجی اور فنی ڈھانچے کو ازسرنو تشکیل دے گی۔ 
آرٹ ویک ریاض کی ڈائریکٹر اور آرٹ کیوریٹر ویتوریا میتریس نے اس ایونٹ کو سعودی عرب کے لیے ایک ’اہم سنگ میل‘ قرار دیا اور کہا یہ ایسا ایونٹ ہے جس میں جدید تخلیق اور بین الثقافتی مکالمے کو سراہا جا رہا ہے۔
ویتوریا میتریس نے کہا ہے’ہم نے ایونٹ کا عنوان ’At the Edge‘ اس لیے چُنا ہے کیونکہ یہ ریاض کے اس مرحلے کی نوعیت کی عکاسی کرتا ہے جس سے یہ شہر گزر رہا ہے۔
ریاض ایسا شہر ہے جو صحرا اور شہری ترقی کے سنگم پر واقع ہے جو  ثقافتی ورثے اور تجدید سے جڑا ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریاض اب خود کو ایک ایسے مقام کے طور پر متعین کر رہا ہے جہاں جدیدیت اور روایت ایک دوسرے سے ملتی ہیں جس سے تخلیق کا ایک منفرد ارتقاء ممکن ہوتا ہے۔

آرٹ ویک ریاض کا ثقافتی پلیٹ فارم فنی تجربات کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ فوٹو واس

آرٹ ویک ریاض میں پبلک کلچرل پروگرام کے تخلیق کار شمون بصر   نے ’آرٹ ورلڈ کیسے تخلیق کیا جائے‘ کے عنوان سے ہونے والے پروگرام میں اظہار خیال کیا۔
انہوں نے وضاحت کی ہمارا مقصد صرف تجربات کا تبادلہ نہیں بلکہ ان بنیادی سوالات کو بھی اٹھانا ہے جو یہ جاننے میں مدد دیں کہ فن آج کی دنیا میں کس قسم کی قدریں پیدا کرتا ہے،فن ثقافتی تبدیلیوں کو سمجھنے کا ذریعہ کیسے بن سکتا ہے چاہے وہ معاشی ہوں، علامتی یا سماجی۔

اس ایونٹ میں جدید تخلیق اور بین الثقافتی مکالمے کو سراہا جا رہا ہے۔ فوٹو واس

آرٹ ویک ریاض ایک کلیدی ثقافتی پلیٹ فارم ہے جو تنوع کو گلے لگاتا ہے اور فنی تجربات کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ 
معاشرے میں فن کے بدلتے ہوئے کردار پر تنقیدی غور و فکر کے لیے یہ تقریب انتہائی موثر سمجھی جا رہی ہے۔
 

 

شیئر: