خادمہ کے حق میں فیصلہ، 16 برس وطن سے دوری بالاخر ختم
سعودی عرب کے شہر الخبر کی لیبر کورٹ نے انڈونیشیائی گھریلو ملازمہ کی فریاد سن لی۔ ملازمہ کے مالک نے اسے گزشتہ 16 برس سے کوئی اجرت دی تھی نہ ہی اس عرصہ میں اسے چھٹی پر وطن جانے کی اجازت دی گئی تھی۔
عدالت نے کفیل کو حکم دیا کہ خادمہ کے16 برس کی تنخواہیں اور دیگر واجبات ادا کرکے اسے وطن روانہ کیا جائے۔
عربی ویب سائٹ اخبار 24 کی اطلاع کے مطابق لیبر کورٹ نے کفیل کو پابند کیا کہ وہ خادمہ کو ایک لاکھ 38 ہزار ریال ادا کرے۔
اخبار کا کہنا ہے کہ مجبور خادمہ نے کسی طرح اپنے سفارتکاروں سے رابطہ کیا جنہوں نے خادمہ کا کیس لیبر کورٹ میں درج کرایا جہاں متعدد پیشیوں بعد اس کے حق میں فیصلہ صادر کر دیا گیا۔
عدالت میں خادمہ نے کہا کہ ’مجھے نہیں معلوم کہ میرے گھر والے کس حال میں ہونگے کیونکہ اس عرصے میں کسی سے رابطہ نہیں رہا ـ نہ ہی مجھے رابطہ کرنے کی اجازت تھی۔‘
عدالت نے کفیل پر جرمانہ بھی عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوری طور پر خادمہ کے سفر کا بندوبست کرکے اسے وطن روانہ کیا جائے۔
عدالتی حکم پر عمل کرتے ہوئے کفیل نے خادمہ کو مذکورہ رقم کا چیک دیا جو انڈونیشیا کے قونصلیٹ کے توسط سے تھا۔
کفیل نے خادمہ کو وطن جانے کا ٹکٹ بھی فراہم کیا۔
خادمہ کا کہنا ہے کہ اتنے عرصے بعد اپنے وطن جارہی ہوں مگر اس بات کی خوشی ہے کہ ’مجھے انصاف اور حق ملا جس پر میں عدالت کی شکر گزار ہوں۔‘
واضح رہے مملکت میں لیبر قوانین کے تحت گھریلو ملازمین کے معاہدے کے مطابق کفیل اس بات کا پابند ہے کہ وہ اپنے ملازمین کو سالانہ 15 دن یا 2 برس میں 30 دن چھٹی اور آنے جانے کا ٹکٹ دے۔ چھٹی پر نہ جانے والے ملازمین پر لازم ہے کہ وہ اپنی مرضی سے تحریری طور پراپنی رضا مندی ظاہر کریں جس کے بدلے میں کفیل انہیں اجرت دینے کا پابند ہے۔ خلاف ورزی پر لیبر کورٹ سے رجوع کیا جاسکتا ہے۔