قانونی مشورے: ’خروج و عودہ‘ کو فائنل ایگزٹ میں تبدیل کرنا؟
اتوار 4 اگست 2019 5:01
ارسلان ہاشمی ۔ اردو نیوز، جدہ
مملکت سے باہر جانے کے لیے ایگزٹ ری انٹری ویزہ جسے عربی میں ’خروج و عودہ‘ کہتے ہیں حاصل کرنا ضروری ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
سعودی عرب میں مقیم غیر ملکیوں کے لیے اقامتی ویزے کا حصول لازمی امر ہے جس کے بغیر مملکت میں کام کرنا یا مستقل رہائش اختیار کرنا ممکن نہیں۔
سعودی عرب میں مقیم غیر ملکیوں کے اقامتی ویزے جسے عربی میں اقامہ کہتے ہیں کے اجرا کے لیے سعودی شہری کی سپانسرشپ ضروری ہے جس کے بغیر اقامہ کا حصول ممکن نہیں۔
تارکین وطن کے ساتھ مقیم ان کے اہل خانہ کا بھی اقامہ جاری کرایا جاتا ہے جو سربراہ خانہ کی زیر کفالت ہوتے ہیں۔ ایسے افراد جو اپنے اہل خانہ کے ہمراہ سعودی عرب میں مقیم ہیں وہ اس امر سے بخوبی آگاہ ہیں کہ سعودی قانون کی رو سے اقامے کا اجرا اور اس کی بروقت تجدید کس قدر اہم ہے۔
اقامے کی مدت ایک برس کے لیے ہوتی ہے جس میں اس وقت تک توسیع ہوتی ہے جب تک آجر یعنی غیرملکی کے سپانسر چاہیں یا تارک وطن خود ہی مستقل طور پر اپنے ملک روانہ ہونے کا خواہش مند ہو۔
سعودی عرب سے باہر جانے کے لیے ایگزٹ ری انٹری ویزہ جسے عربی میں ’خروج و عودہ‘ کہتے ہیں حاصل کرنا ضروری ہے۔ خروج و عودہ کی فیس 100 ریال ماہانہ مقرر ہے تاہم ایک دن سے لے کر 60 دن تک کی فیس 200 ریال مقرر ہے اس میں کمی نہیں کی جاسکتی، یعنی اگر کسی کو 10 یا 15 دن کے لیے جانا ہو تو اسے بھی 200 ریال ہی فیس ادا کرنا ہوگی اور اگر کوئی 60 دن کے لیے بیرون ملک سفر کرے تو اس کی فیس بھی 200 ریال ہی ہوگی۔
تاہم دو ماہ کے بعد ہر اضافی ماہ پر 100 ریال فیس ادا کرنا لازمی ہے۔
خروج وعودہ یعنی ایگزٹ ری انٹری ویزہ لینا غیر ملکیوں کے اہل خانہ کے لیے بھی لازمی ہے جس کی فیس بھی اسی اعتبار سے وصول کی جاتی ہے۔
تارکین کے وہ اہل خانہ جو ملازمت کے ویزے پر نہیں، انہیں ’تابعین‘ (dependent) کہا جاتا ہے، کے لیے یہ سہولت ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ ایک برس تک ایگزٹ ری انٹری ویزہ حاصل کر سکتے ہیں جبکہ ملازمت پیشہ افراد کے لیے خروج و عودہ کی مدت زیادہ سے زیادہ چھ ماہ ہوتی ہے اس کے بعد انہیں ہر صورت میں واپس آنا ہوتا ہے بصورت دیگر ان کا ویزہ ایکسپائر ہو جاتا ہے اور وہ افراد جو ایگزٹ ری انٹری ویزے پر جاتے ہیں اور لوٹ کر نہیں آئے انہیں سعودی عرب میں تین برس کے لیے بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے۔
اس ضمن میں محکمہ پاسپورٹ کی جانب سے یہ سہولت فراہم کی گئی ہے کہ ایگزٹ ری انٹری پر جانے والے اگر واپس نہ آئیں تو ان کے اسپانسرز ویزے کی مدت ختم ہونے کے بعد ویزے کو ساقط کرانے کے لیے جوازات سے رجوع کر کے اس کے بدلے میں دوسرا ویزہ حاصل کر سکتے ہیں اگر ویزے کو ساقط نہ کرایا جائے تو سابقہ ویزے کے بدلے میں دوسرا ویزہ نکالنے میں کافی دشواری کا سامنا ہوتا ہے۔
سال 2017 سے چار برس کے لیے سعودی عرب میں تارکین کے اہل خانہ پر ماہانہ فیس عائد کردی گئی ہے جو پہلے برس 100 ریال ماہانہ تھی، دوسرے برس 200، تیسرے 300 ریال اور چوتھے برس یعنی 2020 میں 400 ریال ماہانہ ہو گی۔
اس فیس کے نفاذ کے بعد بڑی تعداد میں تارکین نے اپنے اہل خانہ کو واپس بھجوا دیا۔ اس حوالے سے وہ تارکین جنہوں نے اپنے اہل خانہ کو لمبی رخصت یعنی ایک برس کی ایگزٹ ری انٹری پر اپنے ملک بھجوایا تھا ان کی جانب سے اکثر پوچھا جاتا ہے کہ کیا وہ اپنے اہل خانہ کے ایگزٹ ری انٹری ویزے کو فائنل ایگزٹ میں تبدیل کراسکتے ہیں؟
اس حوالے سے محکمہ پاسپورٹ (جوازات) کا کہنا ہے کہ ایگزٹ ری انٹری ویزے میں اس وقت تک تبدیلی ممکن ہے جب تک اسے استعمال نہ کیا جائے یعنی اگر اس ویزے پر سفر کیا ہو تو اس میں تبدیلی ممکن نہیں۔
اس حوالے سے ایک ہی قانونی صورتحال ہے کہ جب ایگزٹ ری انٹری ویزے کی مدت ختم ہو جائے تو سپانسر اسے ساقط کرادے۔
ویزے کی فیس کے حوالے سے بھی بعض افراد دریافت کرتے ہیں کہ اگر ویزے کو استعمال نہ کیا گیا ہو تو اس کی فیس واپس لی جاسکتی ہے۔ اس حوالے سے محکمہ جوازات کا کہنا ہے کہ ویزے کی فیس اس وقت تک ری فنڈ کرائی جاسکتی ہے جب تک ادارے سے ویزہ سٹیمپ نہیں ہو جاتا۔
ری انٹری ویزہ لگنے کے بعد اس کی فیس ری فنڈ نہیں کرائی جا سکتی البتہ مقررہ مدت یعنی دو ماہ کے اندر اگر اسے استعمال نہ کیا جائے تو کینسل کرانا لازمی ہے بصورت دیگر اس پر ایک ہزار ریال جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔