انڈیا کی جانب سے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے فیصلے سے پیدا ہونے والی صورتحال پر امریکہ اور اقوام متحدہ سمیت مختلف ممالک نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے فیصلے کے بعد امریکہ نے وہاں انسانی حقوق کے احترام اور انڈیا اور پاکستان کو سرحدوں پر امن قائم رکھنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کشمیری رہنماؤں کی نظر بندی پر تشویش ہے، ان کے حقوق کا احترام اور ان سے بات چیت کی جائے۔
محکمہ خارجہ کی ترجمان کا کہنا ہے کہ ہم تمام فریقین سے کہتے ہیں کہ وہ لائن آف کنٹرول پر امن اور سلامتی قائم رکھیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ امریکہ جموں و کشمیر میں ہونے والے واقعات کا باریک بینی سے جائزہ لے رہا ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ انڈیا نے اسے سراسر اپنا اندرونی معاملہ قرار دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گتریس نے کشمیر کی صورت حال پر شتویش کا اظہار کرتے ہوئے انڈیا اور پاکستان سے کہا ہے کہ وہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں۔
سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈیو جارک کا کہنا ہے کہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان لائن آف کنٹرول کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیکرٹری جنرل نے فریقین سے اپیل کی ہے کہ وہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں۔
ترجمان نے کہا کہ سیکرٹری جنرل نے کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل بات چیت سے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے اور وہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کردار ادا کرنے کی بھی پیش کش کر چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے سیکرٹری جنرل کی پیش کش کا خیرمقدم کیا ہے جبکہ انڈیا نے اسے مسترد کیا ہے۔
The unilateral decision by Government of India to revoke Jammu & Kashmir's special status without consulting J&K stakeholders, amidst a clampdown on civil liberties & communications blackout is likely to increase the risk of further human rights violations & inflame tensions.
— Amnesty International (@amnesty) August 5, 2019
انہوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف اقوام متحدہ کا مبصر مشن تعینات ہے جس نے صورت حال کا مشاہدہ کرنے کے بعد رپورٹ دی ہے۔ اقوام متحدہ کشمیر میں سخت پابندیوں سے آگاہ ہے۔
قطری ٹی وی چینل الجزیرہ کے مطابق جرمن وزارت خارجہ کی ترجمان کا کہنا ہے کہ انڈیا کو اپنی واحد مسلم اکثریتی ریاست کو آئین کے تحت دی جانے والی خود مختاری کی ضمانتوں پر لازماً عمل کرنا چاہیے۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ انڈین حکومت مستقبل میں تمام اقدامات ملکی آئین کے تحت ہی کرے گی۔ ترجمان نے کہا کہ انڈیا اپنے ارادوں اور منصوبوں پر مقامی آبادی کو اعتماد میں لے اور انسانی حقوق کی پاسداری کو یقینی بنائے۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ انڈیا کی جانب سے فریقین سے مشاورت کے بغیر یک طرفہ طور پر کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے، وہاں شہریوں کی آزادی پر پابندی اور ذرائع ابلاغ کی بندش سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور کشیدگی میں اضافے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
واضح رہے کہ انڈیا نے پیر کو صدارتی حکم نامے کے ذریعے جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے کے فیصلے کا اعلان کیا تھا۔ وزیر داخلہ امیت شاہ نے ایوان بالا یعنی راجیہ سبھا کو بتایا کہ صدر جمہوریہ نے صدارتی فرمان پر دستخط کر دیے ہیں جس کے ذریعے آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت ریاست کو حاصل خصوصی حیثیت ختم کرنے کا فیصلہ ہو گیا ہے۔
پاکستان نے انڈین حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیا۔
ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے ایک بیان میں کہا کہ کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے، انڈیا کے یک طرفہ اقدامات کشمیر کی حیثیت کو تبدیل نہیں کر سکتے۔ انڈیا کے ایسے اقدامات کشمیریوں کو بھی قابل قبول نہیں ہوں گے۔ پاکستان انڈین حکومت کے فیصلے کے خلاف تمام آپشنز بروئے کار لائے گا۔
کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے فیصلے پر انڈین پارلیمنٹ میں بھی احتجاج ہوا۔
کانگریس کے کشمیری رہنما غلام نبی آزاد نے کہ ’ہم انڈیا کے آئین کی حفاظت کے لیے اپنی جان کی بازی لگا دیں گے، ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں۔ بی جے پی نے اس آئین کا قتل کیا ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
کشمیر:آرٹیکل 35 اے اور آرٹیکل 370 ہیں کیا؟
Node ID: 428216