انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں گذشتہ اتوار سے انٹرنیٹ اور ٹیلی فون لائنز سمیت تمام مواصلاتی رابطے منقطع ہیں اور جموں و کشمیر میں کرفیو کی سی کیفیت ہے۔
گذشتہ تین دنوں میں کشمیر میں کیا صورتحال ہے اس بارے میں مقامی و بین الاقوامی ذرائع رپورٹ کرنے سے قاصر ہیں۔ سوشل میڈیا پر بھی کشمیر کے حالات سے آگاہ کرنے والے صحافی و عام شہریوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ خاموش ہیں۔ یہاں تک کہ جموں و کشمیر پولیس اور چند دیگر سرکاری اداروں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے بھی چار اگست کے بعد کوئی پوسٹ نہیں کی گئی۔
ایسی صورتحال میں کشمیر سے باہر بسنے والے بے شمار کشمیری شہری اپنے خاندان اور بالخصوص والدین کے بارے میں تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔
دوسری جانب کشمیر میں مقیم وہ افراد جو سوشل میڈیا پر سرگرم تھے انہوں نے بھی اتوار کو انٹرنیٹ اور ٹیلی فون لائنز کی بندش سے قبل خدشات کا اظہار کیا تھا۔
حا لات سنگین ہونے سے قبل سوشل میڈیا پر موجود کچھ کشمیریوں کی آخری ٹویٹس بھی ان کے ذہنی کرب کا نقشہ کھینچتی ہیں۔
ایک صارف محمد علی نے لکھا تھا ’شاید یہ میری آخری ٹویٹ ہو اس کے بعد یہاں کیا ہونے والا ہے کچھ خبر نہیں ، شاید میں لوٹ سکوں یا نہیں کچھ پتہ نہیں۔‘
ماہ رخ عنایت کا کہنا تھا کہ ’مجھے آج تیسرا دن ہے 72 گھنٹے گز ر چکے ہیں ابھی تک میری والدہ سے بات نہیں ہو سکی۔‘
ان کی اس ٹویٹ کے سامنے آتے ہی سوشل میڈیا صارفین نے ان کی اخلاقی حمایت کی۔
Day 3: It's been 72 hours since I spoke to my mother. #Kashmir
— Mahrukh Inayet (@mahrukhinayet) August 7, 2019
صحافی باسط زرگر کی اتوار کی شب پوسٹ کی گئی آخری ٹویٹ یہ تھی کہ ’بہت سارے صحافی اپنے دفاتر میں رات گزار رہے ہیں۔‘
Many journalists in Srinagar are spending the night at their offices #Lifegoeson pic.twitter.com/XNUzgpU5Ef
— Basit Zargar (باسط) (@basiitzargar) August 4, 2019
فوٹو جرنلسٹ عمر غنی نے چار اگست کو پوسٹ کی گئی اپنی آخری ٹویٹ میں انٹرنیٹ کی بندش، رہنماؤں کی نظر بندی اور کیبل ٹی وی کے بند ہونے کے بارے میں بتایا تھا اور اس کے ساتھ یہ شعر لکھا:
آج کی رات نہ جانے کتنی لمبی ہوگی
آج کا سورج شام سے پہلے ہی ڈوب گیا
Mainstream Leaders put under house arrest , Internet services suspended, Television cable network blocked and officially restrictions imposed in #Srinagar #Kashmir .
‘’’Aj ke Raat na Jaane kitni Lambi hogi, Aj ka Soraj shaam say pahlye he doob gaya’’ . #KashmirUnderThreat
— Umar Ganie (@UmarGanie1) August 4, 2019
ایک اور ٹوئٹرصارف میر شاہد کا بھی یہی کہنا تھا کہ ’میں نے بھی اپنے دونوں والدین سے ابھی تک بات نہیں کی۔‘
72 hours since I spoke to both my parents ☹
— Mir Shahid Gaus (@shahid_gaus) August 7, 2019
یاد رہے کہ انڈیا کے ایوان بالا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کی تجویز پر مشتمل آئینی بل پیش کرنے اور کے اس پر پہلے سے دستخط کرنے پر نہ صرف کشمیر بلکہ انڈیا میں بھی سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں اتوار سے کرفیو نافذ ہے اور کشمیری رہنماؤں کو نظربند کیا گیا ہے۔ معظم ظہور کی اب تک کی آخری ٹویٹ یہ تھی: ’میرے بھائی نے ہمارے ساتھ عید منانے کے لیے یہاں آنا تھا۔ والدین نے آخری لمحے پر اس کی ٹکٹیں منسوخ کر وا دیں۔ ماں کا کہنا تھا کہ ’اگر ہم مر گئے تو کم از کم تم تو محفوظ رہو گے، لیکن یہاں نہ آنا‘، خوف کی یہ سطح ہے۔‘ کشمیر کے لیے سفر کرنے والے ایک صارف فہد نے منگل کو لکھا کہ ’میں اپنے گھر کی جانب سفر کرنے والا ہوں، معلومات کے بلیک ہول کے افق میں داخلے سے قبل یہ میرا آخری ٹویٹ ہو سکتا ہے۔ ایئرپورٹ پر مجھے لینے آنے کے کوئی انتظار نہیں کر رہا ہوگا، اور میں اپنے خاندان کے لیے صرف آج کا اخبار لے کر جانے کا سوچ سکتا ہے۔‘ کشمیر سے تعلق رکھنے والے ابن بطوطہ سوشل میڈیا پر خاصے سرگرم رہتے ہیں، انہوں نے بھی چار اگست کو چند ٹویٹس کیں اور اس کے بعد سے ان کا اکاؤنٹ خاموش ہے۔
As I set into my journey home, this could be my last tweet before crossing the event horizon of the information black hole.
There wouldn't be anyone waiting to pick me from the airport.
And, all I could think of taking for my family was today's newspaper.— Fahad (@LeFahadd) August 6, 2019
انھوں نے لکھا تھا کہ ’مین سٹریم رہنما کشمیر میں انڈیا کے سب سے وفادار حمایتی رہے ہیں۔ اگر انہیں بھی دیوار کے ساتھ لگایا گیا، نظر بند کیا گیا، حقیر اور برطرف کیا گیا تو عام کشمیریوں کی انڈیا کے لیے کیا اوقات ہوگی؟‘
Mainstream leaders were the most faithful supporters of India in Kashmir. If they can be pushed aside, house arrested, discarded and disdained, then what are common Kashmiris worth for India !
— Ibnebattuta (@ibnebattuta) August 4, 2019
ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے لکھا کہ ’انٹرنیٹ سروسز بند، جلد کرفیو لگنے والا ہے اور فضا پرخوف بے یقینی سے زہرآلود ہے، کشمیر غیریقینی کی رات جاگ کر گزار رہا ہے۔ آپ جہاں بھی ہیں اپنا خیال رکھیں اور اللہ پر بھروسہ رکھیں۔‘
جموں سے تعلق رکھنے والی صبا حاجی نے اپنے آخری ٹویٹ میں کہا تھا کہ ’چلو جی، خدا حافظ۔ توکل۔‘
“The situation in Srinagar is very grim. Complete lockdown. No one is allowed to move outside. News channels are blocked on TV. It’s an enforced emergency.”
- Stories from home.
This is how airline tickets are being issued at the Srinagar airport right now. #RedForKashmir pic.twitter.com/WRY5ni50lj
— The God’s Particle! (@BurhanSpeaks) August 7, 2019