سائنسدان ایک عرصے سے یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ پالتو بلیاں مشرقی ایشیا تک کیسے پہنچیں۔ اگرچہ یہ تو معلوم تھا کہ بلیوں کو ہزاروں برس پہلے مشرق وسطیٰ میں گھروں میں رکھا گیا تاہم، چین میں یہ کب اور کیسے پہنچیں یہ واضح نہیں تھا۔
اب نئی تحقیق نے ان سوالوں کا جواب دیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
نماز کے دوران بلی کا کندھے پر بیٹھنا بے ساختہ تھا: الجزائری امامNode ID: 757206
-
سپین میں 47 آوارہ بلیوں کو زہر دینے کا معاملہ، تفتیش کا آغازNode ID: 824781
ویب سائٹ گریک رپورٹر نے سائنسی تحقیق کے حوالے سے بتایا ہے کہ چین میں پائی جانے والی قدیم بلیوں کی ہڈیوں کا مطالعہ بتاتا ہے کہ پالتو بلیاں ساتویں صدی عیسوی کے اوائل میں یورپ کے بعد چین میں آئی تھیں۔
تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ مغرب کے تاجر ممکنہ طور پر شاہراہِ ریشم سے ان بلیوں کو چین لائے۔
محققین کو 2013 میں وسطی چین کے ایک پانچ ہزار سال پرانے کاشتکاری گاؤں کوان ہوکون میں بلی کی ہڈیاں ملی تھیں۔
بلیوں میں سے ایک کے دانت ٹوٹے ہوئے تھے اور وہ بڑی عمر تک زندہ رہی جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ انسانوں نے اس کی دیکھ بھال کی تھی۔
تاہم، یہ بلیاں حالیہ دور کی پالتو بلیوں جیسی نہیں تھیں بلکہ چیتے کی نسل سے تعلق رکھتی تھیں جن کی کھال پر سیاہ دھبے ہوتے ہیں۔
یہ معلوم کرنے کے لیے کہ گھریلو بلیاں چین میں کیسے آئیں، پیکنگ یونیورسٹی کے ماہر آثار قدیمہ یو ہان نے کوان ہوکون سمیت مختلف علاقوں سے بلیوں کی 22 ہڈیوں کا تجزیہ کیا۔
یہ باقیات 3500 قبل مسیح کی تھیں۔ ڈی این اے کے تجزیے سے معلوم ہوا کہ ان میں سے 14 ہڈیاں پالتو بلیوں کی تھیں۔
بلی جو 775 اور 940 عیسوی کے درمیان زندہ رہی، یورپ اور چین کو ملانے والے تجارتی راستے شاہراہ ریشم پر پائی جانے والی سب سے قدیم ’ڈومیسٹک کیٹ‘ ہے۔
تحقیق کی سب سے اہم دریافتوں میں سے ایک چین میں پائی جانے والی سب سے قدیم گھریلو بلی تھی۔
![](/sites/default/files/pictures/February/36516/2025/skeletal-remains-of-the-earliest-domestic-cat-dzhankent-cat-on-the-silk-road-credit-scientific-reports-cc-by-40.png.webp)
ریسرچ میں شامل پیکنگ یونیورسٹی کے ماہر جینیات شو جن لوو نے کہا کہ ’اب سے پہلے صرف قیاس آرائیاں تھیں لیکن یہ پہلا سائنسی ثبوت ہے۔‘
کیتھرین برنسن، ویسلیان یونیورسٹی کی زو آرکیولوجسٹ جو اس تحقیق میں شامل نہیں تھیں، نے کہا کہ مستقبل کی دریافتیں ٹائم لائن کو بہتر بنا سکتی ہیں۔
وہ سمجھتی ہیں کہ بلیوں کو پنجروں یا کنٹینرز میں لے جایا گیا۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ تاجر اپنے طویل اور پُر خطر سفر پر بلیوں کو لے کر کیوں نکلتے تھے۔
چین میں سب سے قدیم پالتو بلی کی ہڈیوں کے ڈی این اے سے پتہ چلتا ہے کہ یہ نر جانور تھا جس کے بال چھوٹے اور دُم لمبی تھی۔ یہ یا تو بالکل سفید تھا یا
چین میں سب سے قدیم گھر بلی کی ہڈیوں کے ڈی این اے سے پتہ چلتا ہے کہ جانور چھوٹے بالوں اور لمبی دم والا نر تھا۔
ماہر جینیات شو جن لوو نے کہا کہ ’یہ ایک شاندار غیرملکی پالتو جانور تھا۔‘
ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ شاہی درباروں میں ایسی بلیوں کی تعریف کی جاتی تھی۔
آج بھی، چین میں بلیوں کی کھال کہیں بھی پائی جانے والی بلیوں کی نسبت زیادہ سفید ہے۔
شاہراہ ریشم کے ذریعے تجارت ساتویں صدی عیسوی کے اوائل کے لگ بھگ عروج پر تھی اور شو جن لوو نے شُبہ ظاہر کیا کہ اس سے پہلے چین میں بلیاں پہنچ چکی تھیں۔