قطر ایل این جی کیس: مفتاح اسماعیل کے لیے راستہ طویل
پاکستان کے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو انسداد بدعنوانی کے نگراں ادارے احتساب بیورو(نیب)نے قطر کے ساتھ اربوں ڈالر مالیت کی مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کی درآمد کیلئے معاہدے کی تفتیش کے بعد گرفتار کیا تھا۔
مفتاح اسماعیل 2017 میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے مشیر تھے بعد ازاں انہیں ایک ماہ کے لئے وفاقی وزیر خزانہ مقرر کیا گیا۔ انہیں شاہد خاقان عباسی کا قریبی ساتھی سمجھا جاتا ہے۔ اپوزیشن مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے قطر کے ساتھ 16 بلین ڈالر کے معاہدے کو حتمی شکل دی تھی۔اس وقت وہ وفاقی وزیر پٹرولیم تھے۔
قطر کے ساتھ 2015 میں 15 سال کی مدت کے لئے معاہدے پر اتفاق کیا گیا تھا۔
سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی پہلے ہی ایل این جی کیس کے سلسلے میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے پاس زیر حراست ہیں۔انسداد بدعنوانی کے ادارے (نیب) کا دعوی ہے کہ اس معاہدے سے پاکستان کے خزانے کو 2 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ۔
مفتاح اسماعیل کے وکیل حیدر وحید نے عرب نیوز کو بتایا ’میرا موکل بے قصور ہے کیونکہ ان کے خلاف ایل این جی معاہدے میں بدعنوانی یا غبن کا کوئی ثبوت نہیں ‘۔
حیدر وحیدنے نیب پرسیاسی انتقام ‘کا الزام عائد کیا اور کہا ’ مسلم لیگ (ن) کی حکومت میں عہدہ سنبھالنے سے قبل ایل این جی ڈیل کو حتمی شکل دے دی گئی تھی۔ انہوں نے مزید کہا اب یہ ایک طویل قانونی جنگ ہے۔ ہم نیب کی طرف سے اختیارات کے غلط استعمال کو چیلنج کرتے رہیں گے۔