حکومتی عہدیداروں کے مطابق کم از کم 15افراد ہلاک اور 75 زخمی ہوگئے۔
افغانستان میں طویل جنگ کے خاتمے کے لیے امریکہ سے جاری مذاکرات کے باوجود طالبان نے ہفتے کو شمالی شہر قندوز پر بڑا حملہ کیا ہے۔ افعان سکیورٹی فورسز نے حملہ پسپا کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی نے حکومتی عہدیداروں کے حوالے سے بتایا کہ کم از کم 15افراد ہلاک اور 75 زخمی ہوگئے۔
رائٹر کے مطابق دن بھر جاری رہنے والی لڑائی میں متعدد افراد ہلاک ہوئے۔ حکومتی فورسز کو فضائی مدد حاصل ہے۔ شہرمیں بجلی اور پانی کی فراہمی بند ہے جبکہ ٹیلی فون سروسز بھی بری طرح متاثر ہیں۔
صوبائی کونسل کے رکن غلام ربانی نے اے پی کو بتایا خود کش حملہ آورنے قندوز کے مرکزی چوراہے پر خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔
افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی کے مطابق دھماکے میں 10 افراد ہلاک اور پانچ زخمی ہوئے۔
مقامی باشندے علاءالدین نے رائٹر کو بتایا شہر مکمل طور پر خالی ہو چکا ہے۔ دکا نیں بند ہیں، لوگ گھروں سے باہر نہیں نکل رہے ۔شہر کے مختلف علاقوں سے ہلکے اور بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کی آوازیں سنی جاسکتی ہیں۔
قندوز اور کابل کے سرکاری حکام نے دعوی کیا کہ طالبان جنگجو گھروں میں جائے پناہ ڈھونڈ رہے ہیں ۔کچھ شہر کے مرکزی اسپتال میں داخل ہوگئے ۔
حکومتی ترجمان صدیق صدیقی نے دعوی کیا کہ سیکیورٹی فورسز نے قندوز کے کچھ علاقوں پر طالبان کا حملہ پسپا کردیا۔ شہریوں کی زندگیوں کا تحفظ اولین ترجیح ہے ۔
وز ارت داخلہ کے مطابق کم از کم 36طالبان جنگجو فضائی اور زمینی کارروائی میں مارے گئے ۔ قندوز کے تین علاقوں میں کلیئرنس آپریشن کیا جا رہا ہے۔ قندوز کے پبلک ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ احسان اللہ فضلی نے بتایا کہ لڑائی میں3شہری ہلاک ہوئے جبکہ 41زخمیو ں کو لایا گیا ۔
امریکی مذاکرات کار زلمے خلیل زاد نے ٹویٹ کی اس طرح کا تشدد بندہونا چاہیے۔ زلمے خلیل زاد ا کا اتوار کو دورہ کابل متوقع ہے جہاں وہ افغان حکام سے ملاقات کریں گے۔
دریں اثناءافغانستان کے صدر اشرف غنی نے اپنے بیان میں کہا کہ’ طالبان شہر میں خوف کی فضا قائم کرنا چاہتے ہیں لیکن ہماری بہادر سیکیورٹی فورسز نے ان کے حملوں کو ناکام بنا دیا‘۔
واضح رہے کہ حملے کے آغاز کے چند گھنٹوں بعد طالبان کے ترجمان ذبیع اللہ مجاہد نے کہا تھا کہ طالبان نے شہر پر چاروں طرف سے حملہ کیا ۔ اب سرکاری عمارتوں پر قبضہ کررہے ہیں۔
یا د رہے کہ طالبان 2015 سے قندوز شہر پر مسلسل حملے کر رہے ہیں۔ اس سے پہلے بھی طالبان نے شہر کے کئی علاقوں پر قبضہ کیا تاہم افغان فورسز کی فضائی اور زمینی کارروائی کے بعد طالبان شہر سے نکل گئے تھے۔