سعودی عرب میں ماہ صیام میں پڑوسیوں اور عزیزوں کو افطاری تقسیم کرنے کی روایت پر آج بھی عمل کیا جاتا ہے بلکہ اس میں ہر گزرتے برس جدت پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
ایس پی اے کے مطابق شمالی حدود کے باسی بھی پڑوس میں افطاری تقسیم کرنے کی روایت زندہ رکھے ہوئے ہیں۔
افطار کے وقت سے تھوڑی دیر قبل محلوں میں روایتی پکوانوں کے تبادلے کا مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں۔
پڑوسیوں میں افطاری بھیجنے کے لیے خواتین خاص اہتمام کرتی ہیں اور ٹرے میں پکوانوں کے ساتھ سجاوٹ کی اشیا بھی رکھی جاتی ہے تاکہ افطار ٹرے خوبصورت دکھائی دے۔

خواتین کا کہنا تھا کہ رمضان المبارک کی آمد سے قبل ہی افطاری بھیجنے کے لیے برتنوں کی خریداری کرلی جاتی ہے جن میں برتنوں کے علاوہ سجاوٹ کی اشیا شامل ہوتی ہیں۔
رمضان افطاری میں خواتین کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ روایتی پکوان تیار کریں جو علاقے کی شناخت مانے جاتے ہیں۔
ہر علاقے کی روایت کے مطابق وہاں کے پکوان ماہ رمضان میں افطار دسترخوان کی زینت ہوتے ہیں۔
شمالی حدود کے شہریوں کا کہنا ہے کہ ’افطاری میں پڑوسیوں کو شریک کر کے ہمیں خوشی ہوتی ہے۔ یہ رواج ہمارے اجداد سے چلا آرہا ہے اور ہم آج بھی اس پرقائم ہیں۔‘