ماہرین کے مطابق شام کے شہروں کو ازسر نو سے تعمیر کرنا ہوگا (فوٹو:اے ایف پی)
ماحولیات کے ماہرین کے مطابق جنگ سے متاثرہ ملکوں میں موجود ملبے کو دوبارہ سے کارآمد بنانا ماحولیاتی نقصان کو کم کرنے کا ایک طریقہ ہو سکتا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کے ماحولیات کے ایک ماہر پاسکل پیڈوزی نے کہا ہے کہ ’شام ایک خوفناک اور تباہ کن جنگ سے گزر رہا ہے، اس کے تمام شہروں کو تباہ کر کے دوبارہ بنایا جا سکتا ہے۔‘
ان کے مطابق ’تعمیرات کے مواد کو دوبارہ سے کارآمد بنانا ہوگا ورنہ ہمارے لیے تعمیرات کا ملبہ سنبھالنا مشکل ہو جائے گا۔‘
لبنان بھی ایک طویل خانہ جنگی سے گزرا ہے اور وہاں بھی تعمیرات کے لیے پہاڑوں کو کھودا گیا ہے جس کی وجہ سے وہ اب بد نما دکھتے ہیں۔
ماہرین کہتے ہیں کہ وہ ممالک جو جنگ سے متاثر نہیں، وہ بھی ملبے کو دوبارہ کارآمد بنا سکتے ہیں۔
برطانیہ نے تعمیراتی ملبے کو زمین میں بھرنے پر ٹیکس عائد کیا ہے۔ اب وہاں تعمیراتی کام سے متعلق افراد ملبے کو دوبارہ سے کارآمد بناتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ماحولیات کے ماہر پاسکل پیڈوزی مزید کہتے ہیں کہ ہمیں ایسی عمارتیں تعمیر کرنی چاہئیں جن سے مستقبل میں بھی کام لیا جاسکے۔
انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ ایسے سکول بنائے جاسکتے ہیں جو بعد میں بوڑھوں کے لیے ’ریٹائرمنٹ ہومز‘ بن سکتے ہیں۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ تعمیرات کے لیے کھودے گئے گڑھوں کو دوبارہ بھرنے کی جانب خاص توجہ نہیں دی گئی۔
ان کے مطابق ’زمین‘ زراعت اور مال مویشیوں کے لیے مختص ہونی چاہیے۔
پاسکل پیڈوزی کہتے ہیں کہ ریاستوں کو کھدائی والے مقامات پر ضرور ٹیکس لگانا چاہیے اور ان کمپنیوں کو ان مقامات کی بحالی کے بغیر نہیں چھوڑنا چاہیے۔
ان کے مطابق اگر تعمیرات کے مٹیریل کے لیے گڑھے قوانین کے مطابق کھودے جائیں تو یہ ممکن ہے کہ ان گڑھوں میں غیر ضروری فضلہ بھرنے اور اس پر مٹی ڈالنے سے وہاں جنگل اگائے جاسکتے ہیں اور یا اس کو زرعی زمین میں دوبارہ تبدیل کیا جاسکتا ہے۔