پاکستان اور انڈیا کے درمیان جاری کشمکش میں جہاں دو طرفہ تجارت بند ہوئی وہیں انڈیا سے جان بچانے والی ادویات میں استعمال ہونے والے خام مال کی درآمد بھی روک دی گئی تھی جس سے اک نیا بحران پیدا ہونے کا خدشہ اس لیے سر اٹھانے لگا کیونکہ یہ خام مال صرف انڈیا ہی بناتا ہے۔
حکومت پاکستان نے یہ صورتحال دیکھتے ہوئے دو طرفہ تجارت پر جوپابندی عائد کی تھی اب اس میں ترمیم کر دی گئی ہے اور انڈیا سے ادویات کے لیے خام مال منگوانے کی اجازت دے دی گئی ہے اور پاکستان سے طبی آلات برآمد کرنے کی اجازت دی گئی ہے ۔
تاہم پاکستان فارما سوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کی جانب سے خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ کہیں انڈیا ہی ادویات کے خام مال کی فروخت سے انکار نہ کر دے۔
پاکستان کی وزارت تجارت کی طرف سے اس ضمن میں دو ایس آر اوز جاری کیے گئے ہیں جس کے تحت امپورٹ پالیسی آرڈر 2016ء اور ایکسپورٹ پالیسی آرڈر 2016ء میں ترامیم کر دی گئی ہیں۔ اس فیصلے کے بعد اب پاکستان پہلے کی طرح ادویات و طبی آلات انڈیا درآمد اور برآمد کیے جا سکیں گے۔
وزارت تجارت کے حکام کے مطابق یہ اقدام انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دونوں ممالک کے عوام کو علاج کی سہولیات کے پیش نظر کیا گیا ہے۔
پاکستان فارماسوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن شفیق احمد عباسی نے اردو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ انڈیا سے ادویات نہیں بلکہ جان بچانے والی ادویات کا خام مال درآمد ہوتا ہے۔ حالیہ پابندی کے ادویات کی قیمتوں میں 300 فیصد تک اضافہ ہونے کا خدشہ تھا کیونکہ نیا مال نہ آنے سے خام مال بلیک میں ملنا تھا۔
مزید پڑھیں
-
’مہنگائی تو برداشت کی تھوڑا کشمیر کے لیے بھی کر لیں‘Node ID: 431036
’ انڈیا سے جان بچانے والی ادویات کا 40 فیصد خام مال اور پولیو خسرہ تشنج تپ دق اور خناق کی ویکسین بھی انڈیا سے آتی ہے اور دنیا میں یہ کوئی اور ملک تیار ہی نہیں کرتا۔ عالمی اداہ صحت نے اجازت ہی صرف انڈیا کو دے رکھی ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ٹی بی کی ادویات کا خام مال ’ایتھمبیوٹول‘ اور پولیو سمیت دیگر بیماریوں کی ویکسین بھی انڈیا سے آتی ہے۔
’ یوں سمجھ لیں کہ لائف لائن ہے۔ اب اگر انڈیا نے انکار کر دیا تو پھر تباہی ہے۔ ہم نے بغیر سوچے سمجھے سب کچھ بند کر دیا۔ عمران خان اتنے سیانے ہیں کہ کسی سے پوچھنا اور بات کرنا مناسب نہیں سمجھتے۔ اب ہمارے بچے مشکل میں آ سکتے ہیں۔‘
شفیق عباسی کا کہنا ہے کہ نہ تو کسی کو پتہ تھا کہ اچانک تجارت بند ہو جائے گی اور نہ ہی کسی کے پاس اتنا پیسہ ہےکہ کئی مہینوں کا سٹاک اپنے پاس رکھ سکے۔ زیادہ سے زیادہ ہفتہ دس دن کا سٹاک باقی بچ گیا ہوگا۔
’ملک میں 35 لاکھ افراد ٹی بی کا شکار ہیں۔ ایک دن پولیو مہم بند کر دیں آپ پر سفری پابندیاں لگ جائیں گی۔ پابندیاں لگاتے وقت یہ بھی نہیں سوچا کہ یہ خام مال اور ویکسین دنیا بھر میں اور کہیں بھی نہیں بنتی‘
فارما سوٹیکل کمپنیوں کے مطابق اس وقت 820 ایسے کیمیکلز ہیں جو باہر سے منگوائے جاتے ہیں۔ ان میں 60 سے زائد ایسے کیمکیلز ہیں جوپاکستان انڈیا سے منگوانے پر مجبور ہے جب کہ 23 کیمیکلز زندگی بچانے والی ادویات میں استعمال ہوتے ہیں۔ یہ ادویات دل کے امراض، ذیابیطس، بلڈ پریشر، ٹی بی اور کینسر جیسی بیماریوں کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔
وزارت قومی صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ ’انڈیا کے بجائے کسی بھی دوسرے ملک سے ادویات میں استعمال ہونے والے خام مال کی درآمد سے ادویات کی قیمتوں میں اضافہ یقینی تھا جبکہ ملک میں اس سے پہلے بھی قیمتوں میں اضافے کا تنازعہ موجود ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
’انڈین مال کے بغیر بھی منڈی چلے گی‘Node ID: 428601