Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ساس کو واٹس ایپ پر دھمکی ، 10ہزار درہم جرمانہ 

 راس الخیمہ کی عدالت میں اپنی نوعیت کا منفرد مقدمہ زیر سماعت تھا۔  فوٹو:اے ایف پی
متحدہ عرب امارات میں عدالت نے بیٹی کی ساس کو واٹس  ایپ پر دھمکی دینے کے الزام میں 10 ہزار درھم جرمانہ عائد کر دیا ۔
 راس الخیمہ کی عدالت میں اپنی نوعیت کا منفرد مقدمہ زیر سماعت تھا ۔ساس نے بہو کی والدہ پر واٹس ایپ کے ذریعے نازیبا الفاظ کے استعمال اور دھمکی دینے کا الزام عائد کیا تھا۔
 امارات ٹوڈے کے مطابق عدالت نے منفرد مقدمے کا فیصلہ سنا دیا ۔سماعت کے دوران یہ ثابت ہوا کہ بیٹی کی ساس کو اماراتی خاتون نے واٹس اپ پر برا بھلا کہا تھا ۔
یاد رہے کہ متحدہ عرب امارات کی ریاست راس الخیمہ کی عدالت میں ایک مقدمہ زیر سماعت تھا جس میں مدعیہ کا کہنا تھا کہ اسے واٹس اپ پر برا بھلا کہاگیا اور دھمکی دی گئی ۔ اسے انصاف دلایا جائے۔

۔ساس نے بہو کی والدہ پر  دھمکی دینے کا الزام عائد کیا تھا۔ فوٹو: بشکریہ امارات ٹوڈے 

عدالت میں دونوںبزرگ خواتین نے ایک دوسرے پر الزامات عائد کیے۔ دونوں کا یہ دعویٰ تھا کہ غلط زبان استعمال نہیں کی۔
عدالت نے صلح کرانے کی کوشش بھی کی جو فریقین نے منظور نہیں کی ۔ 
مدعیہ نے عدالت کو بتایا تھاکہ جب بہو کی والدہ کی جانب سے واٹس اپ پر انتہائی نامناسب پیغام ملا تو غصے میں اس کا جواب دیا۔ اس کا جواب دینا جائز تھا کیونکہ پہل دوسری جانب سے کی گئی تھی۔ 
مدعیہ علیہ نے الزام سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ دوسری جانب سے اسے بھی اسی طرح کے القابات سے نوازا گیا تھا جو مجھے تک لوگوں کی زبانی منتقل ہوئے تھے جس پر غصے میں واٹس اپ پر دل کی بھڑا س نکالی ۔
مدعیہ علیہ کے وکیل نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ اسکی موکلہ کی نیت ایسی نہیں تھی کہ وہ کسی کے سامنے اپنی بیٹی کی ساس کو بدنام کرے اور نہ ہی واٹس اپ پر ارسال کئے جانے والے پیغامات کسی اور کو فارورڈ کئے تھے ۔ 
مدعیہ کے وکیل کا موقف تھا کہ ملزمہ نے جان بوجھ کر اسکی موکلہ کو غلط پیغامات ارسا ل کئے اور پہل بھی ان کی ہی جانب سے کی گئی تھی ۔ اس لئے عدالت اس پر ایکشن لے ۔

عدالت نے صلح کرانے کی کوشش بھی کی جو فریقین نے منظور نہیں کی ۔  (فائل فوٹو)

 وکیل کا کہنا تھا کہ واٹس اپ پیغامات موجود ہیں جن میں اس کی موکلہ کو برا بھلا کہا گیا تھا جو کسی طور بھی مناسب نہیں تھا ۔ 
مدعیہ علیہ کا کہنا تھا اسے بھی دوسری جانب سے اسی انداز میں جواب موصول ہو تھا ۔اس پر مدعیہ کے وکیل نے کہا کہ دوسری جانب سے جو جواب ملا وہ عمل کا رد عمل تھا ۔ قانون یہ دیکھے کہ ابتدا کہاں سے ہوئی ۔
فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ مدعیہ کا دعوی درست ہے۔ اس لئے ملزمہ کو 10 ہزار درھم ہرجانہ ادا کرنے کا پابند بنایا جائے۔
امارات کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز یو اے ای“ گروپ جوائن کریں
 

شیئر:

متعلقہ خبریں