تحقیق میں ترقی یافتہ ممالک میں 34 سے 59 فیصد کتوں کا وزن زیادہ پایا گیا، تصویر: وکی میڈیا
ایک نئی تحقیق کے مطابق موٹاپے کا شکار افراد کے کتے بھی زیادہ تر موٹے ہوتے ہیں کیونکہ وہ انہیں بھی زیادہ کھلاتے ہیں۔
ڈنمارک کی یونیورسٹی آف کوپن ہیگن کی ایک سٹڈی میں کہا گیا ہے کہ ’جیسا مالک، ویسا کُتا‘۔
ڈینش محققین کے مطابق موٹے افراد کے پاس 35 فیصد کتے بھی موٹے پائے گئے ہیں جبکہ دبلے پتلے افراد کے پاس موجود 14 فیصد کتے موٹاپے کا شکار نظر آئے۔ اس طرح دیکھا جائے تو موٹاپے کا شکار مالکان کے پاس موجود موٹے کتوں کی تعداد دبلے پتلے مالکان کے پاس موجود کتوں کے مقابلے میں دو گنا سے بھی زیادہ ہے۔
سٹڈی کے مطابق یہ تحقیق 268 کتوں پر کی گئی جن میں سے 20 فیصد کا وزن زیادہ پایا گیا ہے۔
سٹڈی کے مرکزی مصنف شارلوٹ جارنوڈ کہتے ہیں کہ اوسط وزن کے حامل افراد اپنے کتوں کو تربیتی نقطہ نظر سے کھلاتے ہیں جبکہ زیادہ وزن کے حامل افراد اپنے کتوں کو بے ترتیب انداز میں کھلاتے ہیں۔ مثال کے طور پر ایک شخص صوفے پر بیٹھا آرام کر رہا ہے اور سینڈوچ یا بسکٹ کھاتے ہوئے اس کا آخری حصہ اپنے کتے کو کھلا دیتا ہے۔
بین الاقوامی محققین کی جانب سے 2016 میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق ترقی یافتہ ممالک میں 34 سے 59 فیصد کتوں کا وزن زیادہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے ان کتوں کی اوسط عمر کم ہو جاتی ہے۔ اس کے علاوہ ایسے کتوں کو انسانوں کی طرح دل اور شوگر کی بیماریاں لاحق ہو جاتی ہیں۔
اوسطاً زیادہ وزن والے کتوں کی عمر متوازن غذا کھانے والے کتوں کے مقابلے میں ایک سال تین ماہ تک کم ہوتی ہے۔