شہزادی ریما اگست 2016ء میں سعودی سپورٹس پبلک اتھارٹی میں شعبہ نسواں کی سربراہ بنائی گئیں۔ فوٹو: اے ایف پی
سعودی عرب نے حالیہ برسوں کے دوران مختلف شعبوں میں منفرد کارنامے انجام دیے ہیں۔ ان میں اہم ترین کام خواتین کو ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردارادا کرنے کے مواقع فراہم کرنا ہے۔ خواتین کو سعودی وژن 2030 کی بدولت ریکارڈ وقت میں آگے بڑھنے کے شاندار مواقع حاصل ہوئے۔
سعودی ریسرچ اینڈ پبلشنگ کمپنی کے ہفت روزہ میگزین ’سیدتی‘ نے سعودی عرب کے 89 ویں قومی دن کے موقع پر سائنسی، اقتصادی، سیاسی اور زندگی کے مختلف شعبوں میں خواتین کے نمایاں کارناموں کو اجاگر کیا ہے۔
سعودی خواتین اور سیاست
شہزادی ریما بنت بندر کو 23 فروری 2019ء کو امریکہ میں سعودی عرب کی سفیر بنایا گیا۔ انہوں نے ملک کی تاریخ میں پہلی خاتون سفیر ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔
شہزادی ریما اگست 2016ء میں سعودی سپورٹس پبلک اتھارٹی میں شعبہ نسواں کی سربراہ بنائی گئی تھیں۔ وہ سعودی سپورٹس اتھارٹی کے چیئرمین کی سیکریٹری کے طور پر بھی کام کرچکی ہیں۔
فاطمہ باعشن واشنگٹن میں سعودی سفارتخانے کی ترجمان مقرر کی گئیں۔ اس عہدے پر فائز ہونے والی یہ پہلی سعودی خاتون ہیں۔
بیرون ملک عہدے
عبیر بنت یوسف دانش اقوام متحدہ میں سعودی مشن کی قانونی کمیٹی کی چیئرپرسن متعین کی گئیں۔ آئی ایس اے کے 25 ویں سیشن کے اجلاس میں شریک وفد میں شامل کی گئیں۔ اجلاس جمیکا میں جولائی 2019ء کو منعقد ہوا تھا۔
رندۃ الھذلی یمن کی تعمیر و ترقی کے پروگرام پر عمل درآمد کے لیے یمن بھیجی جانے والی پہلی سعودی خاتون ہیں۔ انہیں یمنی خواتین کی مدد کے لیے مقررہ سعودی پروگرام میں بین الاقوامی تعلقات عامہ کا انچارج بنایا گیا۔ رندۃ اقوام متحدہ کے محبین کی مرکزی تنظیم کی مستقل رکن 2019ء میں بنائی گئیں۔
افنان الشعیبی عرب برٹش چیمبر آف کامرس کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر اور سیکریٹری جنرل ہیں۔ برٹش ڈپلومیٹ میگزین نے انہیں 2019ء میں ایوارڈ پیش کیا۔ یہ ایوارڈ حاصل کرنے والی افنان الشعیبی پہلی سعودی خاتون ہیں۔
سیاحت میں سعودی خواتین
ھیفاء الجدیع محکمہ سیاحت و قومی ورثے میں ادارہ بین الاقوامی تعاون کی انچارج ہیں۔ عرب وزرائے سیاحت کے 24ویں سیشن کی مجلس عاملہ کے اجلاس میں سعودی وفد کی سربراہ بنائی گئیں۔ یہ اجلاس عرب لیگ کے ہیڈکوارٹر میں منعقد ہوا۔
ھیفاء کولمبیا یونیورسٹی سے تنازعات کے حل اور مذاکرات کے موضوع پر ماسٹرز کئے ہوئے ہیں۔ ھیفاء نے سراکیوز یونیورسٹی سے بھی بین الاقوامی تعلقات میں ماسٹرز کیا ہوا ہے۔
ھیفاء انسداد دہشت گردی کے لیے قائم اقوام متحدہ کے مرکز سے بھی جڑی ہوئی ہیں۔ ھیفا ء اقوام متحدہ میں سعودی سفارتی مشن کے سائبان تلے سیاسی اور امن و امان کے مسائل دیکھتی ہیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل میں سعودی عرب کی نمائندگی بھی کی۔
میڈیسن میں سعودی خواتین
ڈاکٹر حنان بلخی وزارت نیشنل گارڈ ز میں متعدی امراض کے انسداد کے ادارے کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ہیں۔ یہ سعودی عرب ہی نہیں عالم عرب بلکہ پوری دنیا میں مشہور اور اہم ڈاکٹر مانی جاتی ہیں۔ انہوں نے متعدی امراض کے انسداد میں بڑا نام کمایا ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے 2019ء میں ڈاکٹر حنان بلخی کو معاون ڈائریکٹر تعینات کیا۔ انہیں اینٹی بائیوٹک کی مزاحمت کے امور کا چارج دیا گیا۔
بلخی متعدی امراض کے انسداد میں طب و صحت کے شعبے میں کئی کارنامے انجام دے چکی ہیں۔ انہوں نے بہت سارے تحقیقی مقالے تحریر کئے ہیں۔ برڈ فلو، سوائن فلو، کرونا اور سارس پر ان کے مقالات کو انتہائی اہمیت کی نگاہ سے دیکھا گیا۔
میڈیا میں سعودی خواتین
تواصیف المقبل سعودی عرب کی وہ مصنفہ اور صحافی خاتون ہیں جنہیں امریکہ کی خارجہ پالیسی پروگرام ’ایڈورڈ آر مورو ‘ میں شامل کیا گیا۔ یہ وہ پروگرام ہے جس کی شروعات 1940ء میں کی گئی تھی۔ انہوں نے اس کے تحت 22 روزہ کورس کیا۔
ایڈورڈ آرمورو پروگرام میں مشرق وسطیٰ اور براعظم افریقہ کے لیے امریکہ کی خارجہ پالیسی پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے۔ اس کے تحت امریکہ کے نظام حکومت کا تعارف کرایا جاتا ہے اور خارجہ پالیسی بنانے میں فکری مراکز کے کردار کو نمایاں کیا جاتا ہے۔علاوہ ازیں خارجہ پالیسی پر کانگریس کی نگرانی اور ذرائع ابلاغ کو درپیش چیلنجوں سے بھی متعارف کرایا جاتا ہے۔
سپورٹس میں سعودی خواتین
ابرار بخاری پہلی سعودی خاتون ہیں جنہیں ایشین آرگنائزیشن فار تائیکوانڈو کے لیے ویمن کمیٹی کا رکن بنایا گیا۔ یہ تائیکوانڈو کی سعودی قومی ٹیم کی کھلاڑی ہیں۔ یہ سعودی اینڈ ایشین آرگنائزیشن فار تائیکوانڈو میں لیڈی کمیٹی کی باقاعدہ نمائندہ ہیں۔
ابرار بخاری سعودی، خلیجی اور عرب ممالک میں ہونے والے مقابلوں میں شرکت کرچکی ہیں۔
مراکش میں تائیکوانڈو عرب ٹورنامنٹ میں شرکت کے موقع پر برونز میڈل حاصل کرچکی ہیں۔ اردن میں تائیکوانڈو کے اوپن انٹرنیشنل الحسن ٹورنامنٹ میں بھی برائونز میڈل حاصل کیا ہے۔ یہ مقابلہ 57 کلو گرام سے کم وزن کا تھا۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں