ریاض سیزن میں ایک باحجاب سعودی خاتون نے شکایت کی ہے کہ نقاب پہننے کی وجہ سے انتظامیہ ان کے ساتھ امتیازی سلوک کر رہی ہے۔
خاتون نے ٹوئٹر پر ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ریاض سیزن میں لوگوں کو گائیڈ کرنے کی ذمہ داری انہیں تفویض کی گئی ہے تاہم نقاب پہننے کی وجہ سے انتظامیہ نے اس کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا ہے۔‘
خاتون نے کہا ہے کہ ’ریاض سیزن میں انہیں گائیڈ کے طور پر بھرتی کیا گیا ہے۔ میں اپنا کام احسن طریقہ سے انجام دے رہی ہوں مگر انتظامیہ کے کچھ افسران ایسے ہیں جو نقاب کی وجہ سے انہیں پریشان کر رہے ہیں‘۔
الان حالاً سيتم فتح تحقيق في موضوع ! وسيحاسب المسؤول pic.twitter.com/48SKztc3j2
— TURKI ALALSHIKH (@Turki_alalshikh) October 16, 2019
انہوں نے کہا ہے کہ ’آج میرے افسران نے مجھے ریستورانوں کے سامنے ڈیوٹی دینے سے منع کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم نقاب اوڑھنے والی لڑکی کو ریستورانوں کےسامنے کھڑا نہیں کر سکتے‘۔
خاتون نے کہا ہے کہ ’ایک نقاب اوڑھنے والی کے ساتھ یہ امتیازی سلوک کیوں کیا جا رہا ہے جبکہ ملازمت دیتے وقت ایسی کوئی شرط نہیں رکھی گئی تھی‘۔
خاتون کی ویڈیو وائرل ہوتے ہی انٹرٹینمنٹ اتھارٹی کے سربراہ ترکی آل الشیخ نے ریٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے ’ابھی اور اسی وقت تفتیش کی جائے گی اور قصور وار کو سزا ہوگی‘۔
ٹوئٹر صارفین نے خاتون کی ویڈیو اور ترکی آل الشیخ کی مداخلت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ خاتون کو شاباشی دی جائے جنہوں نے ہزاروں خواتین کی بات حکام تک پہنچائی ہے۔
مزید پڑھیں
-
’ریاض سیزن‘: خوابوں کی حقیقت میں تبدیلیNode ID: 436701
ایک صارف نے ترکی آل الشیخ کی فوری مداخلت کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ قصور وار کو فوری طور پر معطل کرنے کی ضرورت ہے۔
ایک خاتون نے ویڈیو پر کمنٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’میرے ساتھ بھی اسی طرح کا سلوک کیا گیا مگر میرے ساتھ امتیازی رویہ نقاب کی وجہ سے نہیں بلکہ رنگت کی وجہ سے ہوا۔ مجھے ریاض سیزن میں اس لئے بھرتی نہیں کیا گیا کیونکہ میری رنگت سانولی ہے‘۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں