’رہبر کمیٹی نے معاہدے کی پاسداری کی تو کنٹینر اُٹھا لیں گے‘
’رہبر کمیٹی نے معاہدے کی پاسداری کی تو کنٹینر اُٹھا لیں گے‘
ہفتہ 26 اکتوبر 2019 20:29
اس سے قبل حکومت نے جے یو آئی کے مارچ کو اسلام آباد آنے کی اجازت دی تھی۔ فوٹو: اے ایف پی
حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ اور وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے درمیان مذاکرات کامیاب ہو گئے ہیں اور معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے مطابق مظاہرین ریڈ زون میں نہیں آئیں گے بلکہ جے یو آئی (ف) ایچ نائن پشاور موڑ پر اتوار بازار کے پاس کھلے میدان میں جلسہ کرے گی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پرویز خٹک نے کہا کہ ’معاہدہ ہو گیا ہے کہ روڈ بند نہیں ہوگے، تعلیمی ادارے کھلے رہیں گے اور لوگ تنگ نہیں ہوں گے۔ پرامن احتجاج ان کا حق ہے۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’اگر احتجاج پرامن رہا تو حکومت کسی قسم کی رکاوٹ پیدا نہیں کرے گی۔ اگر رہبر کمیٹی معاہدے کی پاسداری کرے گی تو کنٹینر اُٹھا لیے جائیں گے۔‘
پرویز خٹک کے بقول ’ہمارے پاس جی یو آئی (ف) کا ون پوائنٹ ایجنڈا تھا کہ وہ جلسہ کہاں کرے گے۔ جس پر معاہدہ ہوا۔ ہم سے وزیر اعظم کے استعفے یا نئے انتخابات کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی۔‘
واضح رہے کہ اس سے قبل 23 اکتوبر کو پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ’آزادی مارچ‘ کو اسلام آباد آنے کی اجازت دی تھی۔
اس حوالے سے جے یو آئی (ف) کے ساتھ مذاکرات کرنے والی حکومتی کمیٹی کے سربراہ اور وزیر دفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا۔ اجلاس کے بعد کمیٹی نے وزیراعظم کے ساتھ ملاقات کی تھی اور انہیں مجوزہ مارچ اور جے یو آئی (ف) سے ہونے والے رابطوں پر بریف کیا تھا۔
وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ حکومت جمعیت علمائے اسلام کے مارچ کو اسلام آباد آنے کی اجازت دے گی۔
اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت جمہوری اقدار پر یقین رکھتی ہے۔ اگر یہ مارچ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے وضع کردہ قانون اور آئین کے دائرے میں ہوا تو حکومت کو اعتراض نہیں۔
تاہم 24 اکتوبر کو حکومت نے جے یو آئی (ف) کی ذیلی تنظیم انصار الااسلام پر پانبدی عائد کر دی تھی۔
وزارت داخلہ کے جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے مطابق جے یو آئی ف کی انصار الاسلام فورس قانون کی خلاف ورزی کا سبب بن سکتی ہے۔ کیونکہ پرائیوٹ ملٹری گروپ کا قیام آئین کے آرٹیکل 256 کی خلاف ورزی ہے۔
خیال رہے کہ چند روز قبل وفاقی حکومت نے جمیعت علمائے اسلام کی ذیلی تنظیم ’انصار الاسلام‘ کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کر لیا تھا۔ اس حوالے سے وزارت داخلہ نے وفاقی کابینہ کو سمری ارسال کی تھی جس میں جمیعت علمائے اسلام فضل الرحمن گروپ کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی تھی۔
جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے 27 اکتوبر کو حکومت مخالف آزادی مارچ اور 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں دھرنا دینے کا اعلان کر رکھا ہے۔
جے یو آئی کے ’آزادی مارچ‘ کو پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن سمیت حزب اختلاف کی دیگر جماعتوں کی حمایت بھی حاصل ہے جبکہ مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے بھی مارچ میں شرکت کا باضابطہ اعلان کر رکھا ہے۔