اپنے حریفوں پر سبقت حاصل کرنے کے لیے صارفین کے ڈیٹا کے استعمال پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر مقدمہ دائر کیا گیا ہے۔
یہ مقدمہ ایک غیر فعال ادارے سکس فار تھری کی جانب سے کیا گیا ہے۔
سات ہزار صفحات پر مشتمل ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ فیس بک کے بانی مارک زکربرگ اور ان کی ٹیم نے مخصوص ڈیٹا اپنے ان شراکت داروں کے ساتھ ترجیحی بنیادوں پر شیئر کیا ہے جو فیس بک پر اپنے اشتہاروں کے لیے پیسہ خرچ کرتے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے امریکی چینل این بی سی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے اس رپورٹ کے سات ہزار صفحوں میں چار ہزار صفحات صارفین کے ذاتی ای میلز اور ویب چیٹ پر مشتمل ہے جبکہ 1200 صفحات ’انتہائی رازدارانہ‘ معلومات پر مشتمل ہیں۔
مزید پڑھیں
-
فیس بک نے صارفین کی گفتگو ریکارڈ کیNode ID: 429416
-
لکھاری فیس بک کے لیے لکھیں اور پیسے کمائیںNode ID: 436201
ان دستاویز کے مطابق کہ دنیا کی بڑی آن لائن کمپنی ایمازون کو صارفین کے مخصوص ڈیٹا تک اس لیے رسائی دی جاتی ہے کہ وہ فیس بک پر اپنے اشتہاروں کے لیے پیسہ خرچ کرتے ہیں جبکہ ’میسج می‘ ایپ کو ڈیٹا دینے سے انکار کیا گیا کیونکہ وہ مقبولیت حاصل کر رہی ہے اور مدمقابل ہوسکتی ہے۔
مقدمے میں فیس بک پر الزام لگایا گیا ہے کہ فیس بک نے صارفین کے ذاتی ڈیٹا کا غلط استعمال کیا ہے۔
فیس بک نے اس کیس کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔

فیس بک کی درخواست پر عدالت نے اس دستاویز کے بہت سارے معلومات کو بھی سیل کردیا ہے۔
2016 میں برطانوی کنسلٹنگ فرم کیمبرج اینالیٹکا نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی مہم کے لیے 87 ملین سے زیادہ صارفین کا ذاتی ڈیٹا استعمال کیا۔
فیس بک پر اس سے پہلے بھی صارفین کا ڈیٹا استعمال کرنے کے الزام لگے ہیں۔
جولائی میں امریکہ کے فیڈرل ٹریڈ کمیشن (ایف ٹی سی) نے فیس بک پر صارفین کے ڈیٹا کی حفاظت اور رازداری میں کوتاہی برتنے پر پانج ارب ڈالرز جرمانہ عائد کیا تھا۔
