انڈیا میں مسلمانوں کی سرکردہ تنظیم مسلم پرسنل لا بورڈ نے بابری مسجد کیس کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’یہ فیصلہ ہماری امیدوں کے منافی ہے۔‘
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا ہے کہ’ہم نے اپنے مؤقف کے حق میں ٹھوس شواہد پیش کیے۔ ہماری قانونی کمیٹی اس فیصلے کا جائزہ لے گی۔ ہم نے سنجیدگی کے ساتھ منہدم بابری مسجد کی بحالی کے لیے اپنی ذمہ داری نبھائی۔'
اترپردیش سنی وقف بورڈ کے وکیل ظفریاب جیلانی نے بھی سپریم کورٹ کے فیصلے پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’اس میں بہت سے تضادات ہیں اور یہ مسجد کسی کو نہیں دی جا سکتی۔ یہ ہماری شریعت میں نہیں ہے لیکن ہم عدالت کا فیصلہ مانیں گے۔‘
"The judgment is against our expectations. We presented solid evidences to prove our stance. Our legal committee will review the judgment.
We have sincerely tried to fulfill our responsibility to restore the demolished #BabriMasjid": GS of @AIMPLB_Official#AYODHYAVERDICT— All India Muslim Personal Law Board (@AIMPLB_Official) November 9, 2019
مقمای میدیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ہم فیصلے کے متعلق مشورہ کریں گے اور بعد میں طے کریں گے کہ اس کے متعلق اپیل کریں یا نہیں۔ اس فیصلے کا احترام کرنا چاہیے۔ ہمیں اس کے خلاف کوئی مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے۔'
مجلس اتحاد المسلمین کے رہنما اور رکن پارلیمان اسد الدین اویسی نے فیصلے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے اور اسے ’حقائق کے بجائے عقیدے کی جیت‘ قرار دیا ہے۔
مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’مسلمان اپنے قانونی حق کے لیے لڑ رہے تھے۔ وہ غریب ہیں لیکن ان تمام باتوں کے باوجود وہ اتنے گئے گزرے بھی نہیں کہ اپنے اللہ کے لیے پانچ ایکڑ زمین نہ خرید سکیں۔ ہمیں کسی کی خیرات یا بھیک کی ضرورت نہیں۔‘

جسٹس جے ایس ورما کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ سپریم ضرور ہے لیکن غلطی سے مبرا نہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ جن لوگوں نے چھ دسمبر کو بابری مسجد گرائی تھی آج انھی کو سپریم کورٹ کہہ رہی ہے کہ ٹرسٹ بنا کر مندر کا کام شروع کیجیے۔ میرا یہ کہنا ہے کہ اگر مسجد نہیں گرائی گئی ہوتی تو کورٹ کیا فیصلہ دیتا؟'
اسدالدین اویسی نے کہا: 'میری ذاتی رائے ہے کہ مسلمانوں کو اس تجویز کو مسترد کر دینا چاہیے۔ ملک اب ہندو ملک کے راستے پر جا رہا ہے۔ سنگھ پریوار اور بی جے پی ایودھیا میں اسے استعمال کرے گی۔ وہاں مسجد تھی اور رہے گی۔ ہم اپنی نسلوں کو یہ بتاتے جائیں گے کہ یہاں 500 سال تک مسجد تھی لیکن 1992 میں سنگھ پریوار اور کانگریس کی سازش نے اسے شہید کر دیا۔'
