Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹرمپ کے ’سخت ترین حریف‘ کی میدان میں انٹری

’ہم مزید چار سال صدر ٹرمپ کے غافلانہ اور غیر اخلاقی اقدامات کو برداشت نہیں کر سکتے‘ (فوٹو: اے ایف پی)
دنیا کے امیر ترین افراد میں سے ایک اور نیو یارک کے سابق میئر مائیکل بلومبرگ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلے میں صدارتی الیکشن کے اکھاڑے میں اترنے کا اعلان کر دیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بلومبرگ ڈیموکریٹکس پارٹی کے متعدد صدارتی امیدواروں میں تازہ ترین اضافہ ہیں جو نیو یارک کے ارب پتی موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مقابلہ کریں گے۔
امریکی انتخابی عمل کی پہلی پرائمری سے صرف تین مہینے قبل بلومبرگ کی جانب سے انتخابی دوڑ میں شمولیت کا اعلان ڈیموکریٹس کے صدارتی امیدواروں میں مقابلے کی غیر یقینی صورتحال کو واضح کرتا ہے۔
77 سالہ بلومبرگ نے اتوار کو اپنی ویب سائٹ پر اعلان کیا کہ ’میں صدارتی انتخابات میں اس لیے حصہ لے رہا ہوں کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دے کر امریکہ کی تعمیر نو کروں۔‘ بلومبرگ کے اعلان کے ساتھ ہی ان کی 30 ملین ڈالر مالیت کی اشتہاری مہم بھی امریکی میڈیا میں شروع ہو گئی ہے۔
بلومبرگ کے اس اعلان کے بعد کئی ہفتوں پر محیط ان افواہوں کا بھی خاتمہ ہوا ہے کہ بلومبرگ امریکی صدارتی الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔
انہوں نے ڈیمورکریٹس پارٹی کی جانب سے الیکشن کے لیے نامزدگی حاصل کرنے کے لیے بینادی تیاری حالیہ دنوں میں ہی کی ہے۔ انہوں نے پرائمری ووٹنگ والی ریاستوں میں بطور امیدوار اپنے آپ کو رجسٹر کروایا ہے اور فیڈرل الیکشن کمیشن میں بھی کاعذات جمع کرائے ہیں۔
ارب پتی بزنس مین کا کہنا تھا کہ ’ہم مزید چار سال صدر ٹرمپ کے غافلانہ اور غیر اخلاقی اقدامات کو برداشت نہیں کر سکتے ہیں۔‘
ان کے بقول ’صدر ٹرمپ ملک کی بقا اور ہماری اقدار کو درپیش خطرات کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ اگر وہ ایک اور مدت کے لیے انتخاب جیت لیتے ہیں تو ہم اس نقصان کا ازالہ نہیں کر سکیں گے۔‘
بلومبرگ 50 بلین ڈالر مالیت کی پراپرٹیز کے مالک ہیں اور ان کی صدارتی دوڑ میں شمولیت سے ڈیموکریٹس کی طرف سے پہلے سے اعلان شدہ 17 امیدواروں میں مقابلہ سخت ہوگا۔

 تجزیہ کاروں کے مطابق بلومبرگ ٹرمپ کے سخت ترین حریف ثابت ہو سکتے ہیں (فوٹو: اے ایف پی )

رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق ڈیموکریٹس پارٹی کے صدارتی امیدواروں میں سابق نائب صدر جو بائیڈن پہلے نمبر پر ہیں جبکہ الزبتھ وارن، برنی سینڈر اور پیٹ بٹگیگ بالترتیب دوسرے، تیسرے اور چوتھے نمبر پر ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق بلومبرگ کی مہم مرکزیت پر مبنی ہوگی اور وہ ساتھی امیدوار جو بائیڈن کے حامیوں کو توڑ سکتے ہیں۔
کچھ کا خیال ہے کہ ان کے ’سیلف میڈ‘ انسان کا تاثر اور گلوبل وارمنگ کے خلاف جنگ کی حمایت کی وجہ سے وہ ٹرمپ کے سخت ترین حریف ثابت ہو سکتے ہیں۔
بلومبرگ کا کہنا ہے کہ وہ بطور امیدوار جیتنے کے لیے امریکیوں کا ایک وسیع اتحاد بنائیں گے۔ انہوں نے ٹرمپ کے ’تعصب‘ کے خلاف کھڑا ہونے کا عزم بھی ظاہر کیا ہے۔
ان کے مطابق وہ بندوق سے کیے جانے والے جرائم (گن وائلنس) اور ماحولیاتی تبدیلی کے مسائل پر ٹرمپ کا مقابلہ کرنے کے لیے سب سے اچھی پوزیشن میں ہے۔

شیئر: