مقدمے کی صدارت ممکنہ طور پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کریں گے۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی تحقیقات کی باقاعدہ سماعت بدھ سے شروع ہوگی جس میں امریکی عوام پہلی مرتبہ ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز کو صدر کے مستقبل کے بارے میں براہ راست مد مقابل دیکھیں گے۔
ہاؤس انٹیلیجنس کمیٹی کی سماعت مواخذے کی تحقیقات کا دوسرا مرحلہ ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکی تاریخ کے تیسرے صدر ہیں جن کا مواخذہ کیا جا رہا ہے۔
ڈیموکریٹس کے مطابق اپنے سیاسی مفاد کے لیے امریکی صدر نے یوکرین پر دباؤ ڈالا اور اس طرح اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا جبکہ ریپبلکنز کہتے ہیں کہ صدر نے ایسا کچھ نہیں کیا جس پر ان کا مواخذہ کیا جائے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ مواخذے کا عمل جنوری سے پہلے مکمل کر دیا جائے گا۔
اس سے قبل چھ ہفتے کے دوران بند کمروں میں گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے گئے، ان گواہوں میں وائٹ ہاؤس، سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ اور دوسرے محکموں کے افسران شامل تھے۔
ان افسران نے اپنی گواہی میں کہا ہے کہ کیسے صدر ڈونلڈ ٹرمپ، ان کے رفقا اور ان کے ذاتی وکیل نے یوکرین کے صدر پر دباؤ ڈالا کہ ڈیموکریٹس اور صدر ٹرمپ کے سیاسی حریف سابق نائب صدر جو بائیڈن کے خلاف سیاسی مواد ڈھونڈ جائے۔
کچھ ایسے گواہ جنہوں نے خفیہ طور پر گواہی دی ہے ان کو بھی اس براہ راست مرحلے میں بلایا جائے گا۔
ان گواہوں میں یوکرین کے لیے امریکی سفیر ولیم ٹیلر اور ڈپٹی اسسٹنٹ سیکرٹری آف سٹیٹ جارج کینٹ کو بدھ کو جبکہ یوکرین ہی کے لیے سابق امریکی سفیر میری یوونووچ کو جمعے کو بلایا جائے گا۔
اس کے بعد اگلا مرحلہ جوڈیشری کمیٹی کا ہوگا جو اس بات کا فیصلہ کرے گی کہ آیا یہ شہادتیں اور گواہ باضابطہ فرد جرم یا مواخذے کے آرٹیکلز کے لیے کافی ہیں یا نہیں۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے وکلا اپنے بیانات ریکارڈ کریں گے اور اپنے دفاع میں ثبوت بھی پیش کریں گے۔
توقع کی جا رہی ہے کہ اس مرحلے میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف اختیارات کا ناجائز استعمال اور تحقیقات میں رکاوٹ پر فرد جرم عائد کی جائے گا۔
مواخذے کے آرٹیکلز ایوان نمائندگان کو ووٹنگ کے لیے بھجوائے جائیں گے۔ ایوان نمائندگان کے 435 اراکین میں سادہ اکثریت چاہیے ہوتی ہے۔ ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹس کی 233 نشستیں ہیں، ریپبلکنز کے 197 جبکہ چار نشستیں خالی اور ایک آزاد امیدار کی ہے۔
اس سے ظاہر ہے کہ اگر صدر کے خلاف ثبوت کافی ثابت ہوئے تو ڈیموکریٹس آسانی سے مواخذے کی قرار داد منظور کر لیں گے۔
منظوری کے بعد یہ قرار داد سینیٹ کو بھیجی جائے گی جہاں صدر ڈونلڈ ٹرمپ مواخذے کا سامنے کریں گے اور جیوری سو سینٹرز پر مشتمل ہوگی۔
ڈیموکریٹس بطور پروسیکیوٹنگ ٹیم ہوگی جبکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وکلا ان کا دفاع کریں گے۔ اس مرحلے میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے دفاع میں بیان بھی دے سکیں گے۔
مقدمے کی صدارت ممکنہ طور پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کریں گے۔ اس تمام کارروائی میں کئی ہفتے لگ سکتے ہیں۔
1999 میں سابق امریکی صدر بل کلنٹن کے مواخذے کی کارروائی میں پانچ ہفتے لگے تھے، ان کو مواخذے کی تحقیقات میں بری کر دیا گیا تھا۔