وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ’وزیر قانون فروع نسیم اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے ہیں اور بدھ کو وکیل کی حیثیت سے آرمی چیف کی طرف سے سپریم کورٹ میں پیش ہوں گے۔‘
وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں شیخ رشید نے کہا کہ ’کابینہ کے اجلاس میں تمام وزرا اور اتحادیوں نے آرمی چیف کی مدت میں توسیع دینے کے فیصلے کو سراہا۔ ‘
وزیر تعلیم شفقت محمود نے بتایا تھا کہ ’وفاقی کابینہ نے ڈیفنس سروسز رولز کے آرٹیکل 255 میں ترمیم کرتے ہوئے ’مدت ملازمت میں توسیع‘ کے الفاظ کا اضافہ کیا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’آئین کے آرٹیکل 243 کے تحت مدت ملازمت میں توسیع وزیراعظم کی صوابدید ہے، وہ صدر کو ایڈوائس جاری کر سکتے ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’وفاقی کابینہ کے اجلاس میں سپریم کورٹ کی آبزرویشن پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔‘
’اس وقت ملک میں غیر معمولی حالات ہیں، کشمیر میں تین ماہ سے کرفیو نافذ ہے، انڈیا کی جانب سے دھمکیاں دی جا رہی ہیں اس لیے وزیراعظم نے آرمی چیف کو توسیع دینے کا فیصلہ کیا تھا‘
شفقت محمود نے مزید کہا کہ ’آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے بھرپور انداز میں فوج کی قیادت کی ہے، آپریشن ردالفساد ملک کی سالمیت کے لیے بہت ضروری تھا۔‘
’معزز عدالت کی جانب سے دی جانے والی آبزرویشن میں کہا گیا کہ سروسز رولز میں توسیع کا ذکر نہیں تاہم حکومت نے عدالت کی مدد کرنے اور معاملات کو کلیئر کرنے کے لیے ڈیفنس سروسز رولز کی شق 255 میں ترمیم کر دی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’کابینہ نے فیصلہ کیا کہ مدت میں توسیع کی پرانی سمری واپس لی جائے اور نئی سمری وزیر اعظم کو بھیجی جائے۔‘
اس موقع پر شیخ رشید نے کہا کہ ’وفاقی کابینہ کے تمام ارکان نے کھل کر آرمی چیف قمر باجوہ کی حمایت کی۔‘