Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دولہے کی سکائی ڈائیو اور اردو دشمنی

آکاش اداکار اور سپر ماڈل ہیں جبکہ گگن پریت ایک پیشہ ور ڈانسر ہیں۔ فوٹو: ٹوئٹر
انڈیا کی مغربی ریاست مہاراشٹر میں ایک ماہ کی سیاسی اتھل پتھل کے بعد گذشتہ روز حکومت سازی کا عمل پورا ہوا جبکہ گذشتہ دو دنوں سے پارلیمان میں انڈیا کے بابائے قوم مہاتما گاندھی اور ان کے قاتل نتھو رام گوڈسے پر بحث ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ اس دوران کچھ ایسی بھی خبریں ہیں جو شاید آپ تک نہیں پہنچ سکیں۔ چند ایسی ہی خبریں یہاں پیش کی جا رہی ہیں:
کیا یہ اردو دشمنی ہے؟
دہلی ہائی کورٹ نے پولیس کو حکم دیا ہے کہ وہ ایف آئی آر یعنی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ میں مستعمل اردو، فارسی کے دقیق الفاظ سے پرہیز کریں اور شکایت درج کرتے ہوئے آسان اور عام فہم الفاظ کا استعمال کریں
عدالت عالیہ نے پولیس کو یہ بھی کہا ہے کہ وہ دارالحکومت دہلی کے مختلف تھانوں میں درج کی جانے والی 100 ایف آئی آر کی کاپیاں پیش کریں تاکہ ان کی زبان کو دیکھا جا سکے۔
چیف جسٹس ڈی این پٹیل اور جسٹس سی ہری شنکر پر مشتمل بینچ نے پولیس افسران کو متروک اردو فارسی الفاظ کے استعمال سے اجتناب کرنے کے لیے کہا ہے۔

 

روزنامہ انقلاب کی ایک رپورٹ کے مطابق عدالت کے حکم کو اردو دان حلقے میں اردو دشمنی سے تعبیر کیا جا رہا ہے اور جامعہ ملیہ کے سابق پروفیسر اخترالواسع کا کہنا ہے کہ عدالت عالیہ کی نیت پر شک نہیں کیا جا سکتا لیکن وہ جج صاحبان سے یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ جو انڈیا کے صدیوں پرانے جوڈیشیل ریکارڈز اردو فارسی میں ہیں کیا اسے دریا برد کر دیا جائے؟
اخبار کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ 'جس طرح عدالتی نظیروں کی تیاری کرائی جاتی ہے اسی طرح وکلا کو اردو فارسی کی بھی تربیت دی جانی چاہیے۔'
دہلی پولیس نے 383 اردو فارسی الفاظ کی ایک فہرست تیار کی ہے اور ان کا ہندی اور انگریزی ترجمہ بھی پیش کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عوام عام طور پر اس قسم کے الفاظ اب نہیں سمجھتے لیکن یہ الفاظ روایتی طور پر ایف آئی آر میں مستعمل ہیں۔ ان الفاظ میں روزنامچہ، غفلت، اطلاع، بیان، مضروب، تحریر، فرمایا، مقدمہ ہذا، حاجت، مسمی، سردست صورت، جرم اور تفتیش جیسے الفاظ بھی ہیں۔
بعض لوگوں کا خیال ہے کہ جو الفاظ واقعی مشکل ہیں ان کی جگہ آسان الفاظ کا استعمال کیا جانا چاہیے لیکن ہندی کے پاس اردو کے معمولی لفظ ’شکایت‘ کا کوئی متبادل نہیں ہے۔ ایسے میں کیا ’شکایت‘ کو ہٹایا جا سکتا ہے؟

خزانے کی چاہ میں چار سال کے بچے کی قربانی

انڈیا کے معروف اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق ریاست اترپردیش کے پیلی بھیت ضلعے میں خزانے کی تلاش میں مبینہ طور پر ایک چار سال کے بچے کی 'قربانی' دے دی گئی ہے۔

دہلی ہائی کورٹ نے پولیس کو حکم دیا ہے کہ وہ ایف آئی آر میں مستعمل اردو، فارسی کے دقیق الفاظ سے پرہیز کریں۔ فوٹو: سوشل میڈیا

اس واقعے سے علاقے میں سنسنی پھیلی ہوئی ہے۔ پولیس کے مطابق اس سلسلے میں 10 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جس میں ایک خاتوں اور تانترک (جادو ٹونا کرنے والے) کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔
پولیس نے بتایا کہ گذشتہ ہفتے پورنیہ گاؤں کا چار سال کا بچہ ارون کمار غائب ہو گیا جس کی گمشدگی کی پولیس میں رپورٹ داخل کی گئی۔ لیکن چند دن قبل ارون کی لاش گاؤں کے باہر ایک تالاب کے پاس ملی۔ ابتدا میں پولیس نے اسے ڈوب کر مرنے کا واقعہ کہا لیکن پوسٹ مارٹم میں بچے کے جسم پر درجنوں زخم کے نشانات ملے۔ بعد میں پتہ چلا کہ پڑوس میں رہنے والے ایک خاندان نے بچے کی قربانی دی تھی۔
ملزمان کے گھر کے لوگوں نے بتایا کہ انہیں جادو ٹونا کرنے والے شخص نے کہا تھا کہ ان کے کھیت میں خزانہ چھپا ہوا ہے جسے بچے کی 'بلی' یعنی قربانی دینے کے بعد ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔
پولیس نے بتایا کہ ملزمان کے قبضے سے ترشول اور قربانی میں استعمال ہونے والی دوسری چیزیں حاصل کی گئی ہیں۔ انڈیا میں اس طرح کے واقعات نئے نہیں ہیں لیکن گذشتہ برسوں میں اس قسم کی توہم پرستی میں اضافہ ہی دیکھنے میں آیا ہے۔
آسمان سے آیا ہے دولہا
دولہے کو شادی کے لیے گھوڑی یا موٹر پر آتے ہوئے تو آپ نے سنا ہوگا یا پھر 'دل ہے کہ مانتا نہیں' جیسی فلموں میں ہیلی کاپٹر سے اترتے دیکھا ہوگا لیکن ایک انڈین دولہے نے اپنی شادی میں شرکت کا ایک انوکھا طریقہ اپنایا۔
انڈین میڈیا کے مطابق آکاش یادو نے گذشتہ دنوں میکسیکو کے لاس کیبوس میں گگن پریت سے شادی رچائی۔ لیکن باراتیوں میں شامل ہونے کے لیے آکاش نے واقعی آکاش یعنی آسمان سے چھلانگ لگائی۔

آکاش نے طیارے سے سکائی ڈائونگ کی اور ہوا کے دوش پر اڑتے ہوئے باراتیوں میں شامل ہوئے۔ فوٹو: سوشل میڈیا

انہوں نے ایک طیارے سے سکائی ڈائونگ کی اور ہوا کے دوش پر اڑتے ہوئے باراتیوں میں شامل ہوئے۔
آکاش اداکار اور سپر ماڈل ہیں جبکہ گگن پریت ایک پیشہ ور ڈانسر ہیں اور انہوں نے اپنی شادی کو انوکھا اور سپیشل بنانے کے لیے بہت محنت کی ہے۔
موسیقار ارمان گپتا جو اس انوکھی اور یاگار شادی میں شامل تھے انہوں نے آکاش یادو کی سکائی ڈائیو کرنے کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ 'جب سکائی ڈائیو سے شادی میں آیا جا سکتا ہے تو پھر گھوڑے پر سواری کی کیا ضرورت؟'

ایسا دھوکہ جس سے کسی کو نقصان نہیں

کہتے ہیں کہ ضرورت ایجاد کی ماں ہے اور ہر زمانے میں یہ بات سچ ثابت ہوتی آئی ہے۔ فصلوں کو پرندوں سے بچانے کے لیے بھج کاگ یا انسانی شکل کے پتلے سے تو آپ واقف ہوں گے اور دیکھا بھی ہوگا۔
لیکن انڈیا کی جنوبی ریاست کرناٹک کے شیموگا ضلعے میں کسانوں نے فصلوں کی حفاظت کے لیے دھوکا دینے کا ایک نیا طریقہ اپنایا ہے۔

لوگوں نے بندروں کو بھگانے کے لیے شیر نما گڑیوں کا استعمال کیا۔ فوٹو: ڈیلی ہنٹ

اس علاقے میں بندروں کے ہاتھوں فصل کی بربادی کے خطرے سے بچنے کے لیے کسانوں نے ایک نیا طریقہ اپنایا ہے جبکہ یدورپا حکومت بندروں کے لیے ایک پارک بنانے کے بارے میں غور کر رہی ہے۔
وہاں کے لوگوں نے بندروں کو بھگانے کے لیے شیر نما گڑیوں کا استعمال کیا جس پر بندروں نے ادھر کا رخ کرنا بند کر دیا۔
دکن ہیرالڈ میں شائع خبر کے مطابق نالورو گاؤں کے کسان شریکانت گوڈا نے اس کے بعد اپنے کتے کو بالوں کو رنگنے والے رنگ سے شیر کی طرح پینٹ کر دیا جو کہ دور سے شیر کی طرح نظر آتا ہے۔
اسی طرح کچھ لوگوں نے شیر کی بڑی بڑی تصویر اپنے کھیتوں میں چھپانے کا کام بھی کیا جبکہ چیدانند گوڈا نامی ایک شخص بندروں کو بھگانے کے لیے کتے کی بھونکنے کی آڈیو کا استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے ان کے مکئی کے کھیت میں بندر داخل ہونے کی ہمت نہیں کرتے۔

شیئر: