چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ ’عہدے وقتی اور عارضی ہوتے ہیں، لوگ آپ کی عزت کردار کی وجہ سے عزت کرتے ہیں۔‘
اپنے آبائی علاقے ڈیرہ غازی خان کی ڈسٹرک بار کونسل سے خطاب کرتے چیف جسٹس نے کہا کہ ’سب سے بڑی چیز کردار سازی ہے اور کردار تب ہی مضبوط ہوتا ہے جب ایمان منظور ہوتا ہے۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’زندگی میں مسائل بھی آئیں گے، مشکلات بھی آئیں گی، مجبوریاں بھی ہوگی، لیکن آپ نے عزت اور خودداری پر کسی صورت سمجوتہ نہیں کرنا۔‘
ان کے بقول ’جب ہم پریکٹس کرتے تھے تو لوگ وکیل کو آتا دیکھ کر احتراماً اپنی سائیکل سے اتر جاتے تھے، اتنی عزت دیتے تھے، لیکن ہمارے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ آج ایسا کیوں نہیں ہوتا حالانکہ ہم نے بڑا بڑا ’ایڈووکیٹ‘ لکھوایا ہوتا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’آپ کا کردار مضبوط نہیں ہوگا تو آپ جتنی مرضی عزت مانگیں آپ کو نہیں ملے گی۔ آپ کی زندگی میں بہت سی آزمائیشیں بھی آئیں گی، پیسے بنانے کے بہت سے مواقعے بھی ملیں گے اور مختلف عہدوں پر پہنچنے کی بھی پیشکش ہوگی لیکن یہ سب آپ تب تک نہیں کریں گے جب تک آپ کا کردار مضبوط ہوگا۔‘
مزید پڑھیں
-
آرمی چیف ایکسٹینشن، نوٹیفیکیشن معطلNode ID: 445161
-
آرمی چیف کی مدت ملازمت میں 6 ماہ توسیعNode ID: 445481
-
نامزد ججز کا پارلیمانی کمیٹی کے سامنے پیش ہونا لازمNode ID: 445756
چیف جسٹس کے مطابق کامیابی کا ایک ہی طریقہ ہے۔ ’علم حاصل کریں اور محنت کریں، ہر مقام تک پہنچ سکتے ہیں۔‘
اپنے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ ’میں نے ڈیرہ غازی خان بار میں اپنے والد کے ساتھ کام شروع کیا۔ میرے والد مجھے سی ایس ایس کرانا چاہتے تھے مگر میں نے دوسرا رستہ اختیار کیا۔‘
چیف جسٹس کے مطابق ’میں نے ہائی کورٹ کے ججز کو بتا دیا ہے کہ اب بینچز کی ضرورت نہیں رہ گئی، ہر جگہ ویڈیو لنک بنا دیں اور کیس ویڈیو لنک کے ذریعے نمٹائے جائیں۔ بینچ کے بجائے سکرین چاہیے۔‘
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں