سندھ کے ضلع دادو کے نواحی گاؤں میں کم سِن لڑکی کو مبینہ طور پر جرگے کے فیصلے کے نتیجے میں سنگسار کرنے کا واقعہ پیش آیا ہے، پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کرتے ہوئے لڑکی کے والدین سمیت چار افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔
غیرت کے نام پر ہوئے مبینہ قتل کے واقعے کا مقدمہ پولیس کی مدعیت میں 30 نومبر کو واہی پندھی تھانے میں درج کیا گیا جس میں قتل، اقدام قتل، جرم کو چھپانے اور شواہد مٹانے کی دفعات شامل ہیں۔ ایف آئی آر کے مطابق 21 نومبر کو مبینہ طور پر جرگے کے حکم پر بلوچستان سے تعلق رکھنے والے خاندان کی کم سن بچی گل سماں کو بے دردی سے قتل کردیا گیا اور بعد ازاں اس کی نعش کو قریبی پہاڑی کے دامن میں دفنا دیا گیا۔
ایف آئی آر میں بچی کی عمر 9 سے 10 سال درج کی گئی ہے تاہم عمر کا حتمی تعین ابھی نہیں ہو سکا۔ ایس ایس پی دادو ڈاکٹر فرخ رضا کا کہنا ہے کہ قتل کی اصل وجہ اور دیگر شواہد جمع کرنے کے لیے پوسٹ مارٹم ضروری ہے جس کے لیے عدالت سے اجازت لے کر قبر کشائی کرنی ہوگی۔
مزید پڑھیں
-
پسند کی شادی پر میاں بیوی سنگسارNode ID: 442131
-
بلوچستان میں 52 افراد غیرت کے نام پر قتلNode ID: 445041
مقامی افراد کے مطابق سندھ اور بلوچستان کے بیچ کی پہاڑی سرحد کے قریب واقع گاؤں میں جرگے کے مبینہ فیصلے پر سنگسار ہونے والی گل سماں کے قتل اور قبر کی نشاندھی اس کا جنازہ پڑھانے والے مولوی ممتاز لغاری نے کی جس کے بعد پولیس نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایف آئی آر درج کی اور نامزد افراد کو گرفتار کیا۔
پولیس کے مطابق گرفتار ملزمان میں مقتولہ کا والد علی بخش رند، والدہ لیلی رند، ممتاز لغاری اور تاج محمد رستمانی شامل ہیں۔ لڑکی کا جنازہ پڑھانے والے مولوی کو جرم کی پشت پناہی کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
دادو ایس ایس پی فرخ رضا کا کہنا ہے کہ واقعے کی تفتیش جاری ہے ابھی تک واضح نہیں ہو سکا کے لڑکی کی موت کیسے ہوئی، بہت جلد حقائق سامنے لے آئیں گے۔ حقائق پوسٹ مارٹم کے بعد سامنے آئیں گے، جس کے لیے عدالت سے قبر کشائی کی اجازت لی جائے گی۔
