پاکستان میں انتخابات کروانے کا ذمہ دار ادارہ ’الیکشن کمیشن آف پاکستان‘ چیف الیکشن کمشنر ریٹائرڈ جسٹس سردار محمد رضا کی مدت ملازمت مکمل ہونے پر آج جمعے سے غیر فعال ہو چکا ہے۔
اپوزیشن کی رہبر کمیٹی الیکشن کمیشن کے غیر فعال ہونے کا معاملہ سپریم کورٹ میں لے گئی ہے۔
آئینی درخواست میں سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ پارلیمانی کمیٹی میں کسی نام پر اتفاق نہ ہونے کے بعد آئین کا آرٹیکل 213 خاموش ہے، سپریم کورٹ اس حوالے سے رہنمائی کرے۔
مزید پڑھیں
-
’اداروں کے درمیان نئے میثاق کی ضرورت ہے‘
Node ID: 446071
-
الیکشن کمیشن تقرریاں: عمران شہباز کی بات مان لیں گے؟
Node ID: 446391
-
الیکشن کمیشن تقرریاں: اپوزیشن سپریم کورٹ میں
Node ID: 446566
دوسری جانب چیف الیکشن کمشنر اور ارکان کی تعیناتی کے لیے قائم پارلیمانی کمیٹی نے سندھ اور بلوچستان کے ارکان اور چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لیے ایک ساتھ مشاورت کا فیصلہ کیا ہے۔
اس حوالے سے کمیٹی کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ سے پندرہ دن کا وقت مانگا جائے گا۔
کمیٹی کی چیئر پرسن اور وفاقی وزیر شیریں مزاری نے ’اردو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’کمیٹی نے متفقہ طور پر چیف الیکشن کمشنر اور ارکان کی تقرری کے لیے ایک ساتھ مشاورت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘
اپوزیشن جماعت مسلم لیگ ن کے کمیٹی میں نمائندہ سینیٹر مشاہد اللہ خان نے بھی شیریں مزاری سے اتفاق کرتے ہوئے بتایا کہ کمیٹی مشترکہ طور پر تینوں تقرریوں کا جائزہ لے گی۔
اس سوال پر کہ اپوزیشن نے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے معاملے پر سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا، تو حکومت کا مؤقف کیا ہوگا؟ شیریں مزاری نے کہا کہ ’جب کمیٹی میں کوئی ڈیڈ لاک نہیں تو سپریم کورٹ کیسے مداخلت کر سکتی ہے۔ وہ تو تب ہوگا جب کمیٹی میں معاملہ حل نہیں ہوتا۔ مجھے امید ہے کہ ہم مل کر اگلے ہفتے میں تقرریاں کر لیں گے۔‘
اسی معاملے پر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ ’اپوزیشن نے سپریم کورٹ سے رجوع چیف الیکشن کمیشن کی تقرری کے معاملے پر نہیں بلکہ اس حوالے سے آئین میں موجود سقم کے حوالے سے سپریم کورٹ سے تشریح کرنے کے لیے کہا ہے۔‘
الیکشن کمیشن کے غیر فعال ہونے کے معاملے پر شیریں مزاری نے کہا کہ ’آئین میں درج ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کی مدت مکمل ہونے کے 60 دن کے اندر اندر تعیناتی کرنی ہے تو اب اگر ہم اس مدت کے اندر تعیناتی کر رہے ہیں تو کچھ غلط نہیں ہو رہا۔‘
مشاہد اللہ خان نے کہا کہ امید ہے کہ یہ صورت حال زیادہ دیر کے لیے نہیں ہو گی۔
سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور محمد دلشاد نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’چیف الیکشن کمشنر کی مدت ملازمت مکمل ہونے کے بعد سے نئے رکن کی تقرری تک الیکشن کمیشن غیر فعال رہے گا۔ نئے الیکشن قواعد کے تحت موجودہ رکن جسٹس الطاف ابراہیم قائم مقام الیکشن کمشنر بن جائیں گے لیکن اس کے باوجود الیکشن کمیشن غیر فعال ہی تصور ہوگا۔‘
الیکشن کمیشن کے سندھ اور بلوچستان سے ارکان کی مدت ملازمت مکمل ہونے کے بعد وزیر اعظم اور قائد حزب اختلاف کے درمیان اتفاق رائے نہیں ہوسکا تھا۔ پارلیمانی کمیٹی کے بھی کسی نتیجے پر نہ پہنچنے پر حکومت نے یکطرفہ طور پر دو ارکان کی تقرری کر دی تھی۔
چیف الیکشن کمشنر نے صدر مملکت کی جانب سے تقرر کیے گئے ارکان سے حلف لینے سے انکار کرتے ہوئے ان تقرریوں کو غیر آئینی قرار دے دیا تھا۔
مسلم لیگ ن نے اس معاملے پر اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ عدالت عالیہ نے چئیرمین سینیٹ اور سپیکر قومی اسمبلی کو پارلیمانی کمیٹی میں معاملہ حل کرنے کی ہدایت کی تھی۔
-
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں