نئی دہلی (ایجنسیاں) ہندوستانی مالیاتی وکاروباری مارکیٹ میں قومی کرنسی روپے کی قدر میں اچانک کمی آنے سے افراتفری پھیلی ہوئی ہے۔ امریکی ڈالر کے مقابلے میں تقریباً ایک ماہ سے ہندوستانی روپے کی قدر کافی مضبوط تھی لیکن جمعرات کو اچانک ہی روپے کی قدر کم ہوگئی کیونکہ مارکیٹ میں خبریں تیزی سے گشت کررہی تھیں کہ وزارت خزانہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کرنیوالی ہے۔اس طرح کی خبروں نے کرنسی مارکیٹ ہی نہیں بلکہ شیئر مارکیٹ کوبھی متاثر کیا اور سونے چاندی کے کاروبار پر بھی اس کا برا اثر پڑا۔صورتحال کو انتہائی خطرناک سمجھتے ہوئے وزارت خزانہ نے فوراً ہی بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ روپے کی قدر میں کمی کرنے سے متعلق جو خبریں گشت کررہی ہیں وہ قطعی بے بنیاد اور غلط ہے ۔ وزارت خزانہ کے بیان میں یقین دلایا گیا ہے کہ حکومت روپے کی قدر و قیمت میں کمی کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی اور یہ کہ مارکیٹ ہی کرنسی کے بھاؤ طے کرتی ہے ، یہ پالیسی ایک طویل عرصے سے نافذ ہے جس میں حکومت مداخلت نہیں کرے گی۔بیان میں کہا گیا ہے وزارت تجارت نے ایکسپورٹ سے متعلق جو تجزیہ پیش کیا ہے اس میں امریکی ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں کمی سے متعلق کوئی تجویز نہیں رکھی گئی۔ حکومت کی کوئی بھی وزارت کرنسی کی شرح طے کرنے سے گریز کرتی ہے کیونکہ یہ معاملے مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرنے والے سرمایہ کاروں اور تاجروں کے اختیار میں دیا گیا ہے۔دریں اثناء وزیرتجارت نرملا سیتا رمن نے بھی خبروں کی تردید کی اور کہا ہے کہ حکومت روپے کی قدر میں کمی کرنے پر کوئی غور و خوض نہیں کررہی ۔ انہوں نے کہا کہ مارکیٹ میں غلط اور بے بنیاد خبریں پھیلائی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کرنسی کا معاملہ تو زیر بحث آیا ہی نہیں ۔ وزارت اقتصادیہ کے سیکریٹری شکتی کانت داس نے کہا کہ روپے کی قدر و قیمت طے کرنا انتظامیہ کے دائرۂ اختیارات میں شامل نہیں ۔