سعودی عرب کے معروف سرحدی صوبے تبوک میں سول ڈیفنس کی 15 ارکان پر مشتمل پہلی رضاکار لیڈیز ٹیم تیار ہوگئی ہے۔
المدینہ اخبار کے مطابق سعودی خواتین رضاکارانہ طور پر سول ڈیفنس میں خدمات انجام دیں گی۔ انہیں ’لیڈیز سکیورٹی ٹیم‘ کا نام دیا گیا ہے۔

سعودی خواتین ایسے مقامات پر جہاں خواتین جمع ہوں آگ لگنے یا قدرتی آفات کی صورت میں خواتین کو جائے وقوع سے نکالنے اور بچانے کی خدمات انجام دیں گی۔
سکولوں، کالجوں، یونیورسٹیوں اور شادی گھروں میں خواتین کو امدادی خدمات بھی فراہم کریں گی۔
سول ڈیفنس ٹیم میں شامل خواتین کو گھروں، سرکاری و نجی اداروں اور دفاتر میں امن و سلامتی کے تربیتی کورس کرائے جائیں گے۔
تبوک میں سول ڈیفنس کی پہلی لیڈیز ٹیم مستقبل میں امن و سلامتی کے حوالے سے مردوں کے شانہ بشانہ کام کریں گی۔

سعودی حکومت ان دنوں ملک کے تمام طبقوں میں ہر سطح پر امن و سلامتی کی آگہی مہم چلا رہی ہے۔ سکولوں، کالجوں اور رضاکارانہ تنظیموں میں بھی کام ہورہا ہے۔
تبوک میں سول ڈیفنس کی پہلی لیڈیز ٹیم کی چیئرپرسن فاطمہ البلوی نے بتایا ’ہماری ٹیم ہنگامی حالات میں مردوں کے شانہ بشانہ کام کرے گی۔ کئی مقامات ایسے ہوتے ہیں جہاں خواتین اور لڑکیاں بڑی تعداد میں ہوتی ہیں۔ انہیں لیڈیز ٹیم ہی ہینڈل کرسکتی ہے۔‘
فاطمہ البلوی کے مطابق ٹیم کا دائرہ وسیع کیا جائے گا۔ اس میں مختلف عمر کی لڑکیوں اور تعلیمی سرٹیفکیٹ رکھنے والی خواتین کو شامل کیا جا ئے گا۔ ابتدائی طبی امداد، بچوں کی نگہداشت اور امدادی مراکز میں کام کا طریقہ کار بتایا جائے گا۔
خود کو اپ ڈیٹ رکھیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کریں