پاکستان میں سعودی عرب کے سفارت خانے نے کوالالمپور کانفرنس کے حوالے سے مقامی میڈیا میں چلنے والی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کا تعلق اعتماد، افہام وتفہیم اور باہمی احترام پر قائم ہے۔
سنیچر کو سعودی عرب کے سفارت خانے سے جاری بیان میں بعض میڈیا چینلز پر چلنے والی خبروں کو جعلی قرار دیا جن میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ سعودی عرب نے پاکستان کو کوالالمپور کانفرنس میں شرکت نہ کرنے پر مجبور کیا ہے اور پاکستان کو دھمکی دی ہے۔
بیان میں واضح کیا ہے کہ ’سعودی عرب اور پاکستان کے تعلقات ایسے نہیں جہاں دھمکیوں کی زبان استعمال ہوتی ہو۔اس لیے کہ یہ گہرے سٹریٹیجک بنیاد پر تعلقات ہیں جو اعتماد، افہام وتفہیم اور باہمی احترام پر قائم ہیں۔‘
مزید پڑھیں
-
’ملائشیا نہ جانے کی غلط وجوہات پیش ہوئیں‘Node ID: 448946
-
’کوالالمپور کانفرنس امت میں انتشار پیدا کرنے کی کوشش‘Node ID: 448966
بیان کے مطابق ’دونوں ممالک بیشتر علاقائی، عالمی اور بطور خاص امت مسلمہ کے معاملات میں اتفاق رائے رکھتے ہیں۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب ہمیشہ دوستانہ تعلقات کی بنیاد پر پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا ہے اور ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا ہے تاکہ پاکستان ایک کامیاب اور مستحکم ملک کے طور پر اپنا کردار ادا کر سکے۔
دوسری جانب جمعے کی رات گئے پاکستان کے دفتر خارجہ نے کانفرنس میں نہ شرکت کرنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اہم مسلمان ممالک کے مسلم امہ میں ممکنہ تقسیم کے خدشات کو مد نظر رکھتے ہوئے فیصلہ کیا گیا تھا۔
بیان میں کہا تھا کہ مسلم امہ کے اتحاد کے لیے پاکستان اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔
خیال رہے کہ پاکستان اور انڈونیشیا نے کوالالمپور اجلاس میں شرکت سے معذرت کرلی تھی اور بدھ کو وزیراعظم پاکستان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ وزیراعظم کے ملائیشیا نہ جانے کی وجوہات وہ نہیں جس قسم کی قیاس آرائیاں میڈیا میں کی جا رہی ہیں، پاکستان انفردی طور پر کسی ملک کے ساتھ نہیں بلکہ امہ کے مشترکہ مفاد کے ساتھ کھڑا ہونا چاہتا ہے۔
گذشتہ ہفتے وزیراعظم عمران خان نے سعودی عرب کا ایک روزہ دورہ کیا تھا۔ جس میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ریاض میں ہونے والی ملاقات میں پاکستان اور سعودی عرب کے دوطرفہ تعلقات اور خطے کی مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
سعودی خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق باہمی دلچسپی کے امور، خطے اور بین الاقوامی صورتحال پربات چیت کی گئی۔ دوطرفہ تعاون بڑھانے پر زور دیا گیا۔