2018 افغانستان کے لیے ایک خونی سال تھا جس میں 927 بچوں سمیت تین ہزار آٹھ سو چار افراد ہلاک ہوئے تھے۔ (فوٹو:اے ایف پی)
افغانستان میں جنگ اور بدامنی سے گذشتہ ایک دہائی میں ایک لاکھ سے زیادہ سویلین ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔
خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق افغانستان میں 18 برس سے زائد عرصے سے جاری جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے اقوام متحدہ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اس جنگ سے عام افغان متاثر ہوئے ہیں۔
کابل میں اقوام متحدہ کے نمائندے تادامیچی یاماموتو نے کہا کہ ’میں انتہائی افسوس کے ساتھ کہہ رہا ہوں کہ گذشتہ دس برسوں میں ایک لاکھ سے زیادہ سویلین ہلاکتیں ہوئی ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا ’ کہ وہ سب جو امن عمل میں شرکت کر رہے ہیں، ہزاروں عام افغانوں کے بارے میں فکر کریں اور خاص طور پر ان لوگوں کے بارے میں جو اس جنگ سے متاثر ہوئے اور جو چاہ رہے ہیں کہ ان کو زندگی گزارنے کے لیے ایک موقع دیا جائے تاکہ افغانستان کی تعمیر نو میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔‘
اقوام متحدہ کی ایک اور رپورٹ کے مطابق سنہ 2018 افغانستان کے لیے ایک خونی سال تھا جس میں 927 بچوں سمیت تین ہزار آٹھ سو چار افراد ہلاک ہوئے تھے۔
افغانستان میں جاری جنگ کے خاتمے کے لیے امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان رابطوں میں تعطل کے بعد مذاکرات دوبارہ شروع ہوئے ہیں۔
رواں برس ستمبر میں کابل میں ایک امریکی فوجی سمیت 12 افراد کی ہلاکت کے باعث امریکی صدر نے ایک ٹویٹ کے ذریعے کہا تھا کہ انہوں نے امن مذاکرات معطل کر دیے ہیں۔
سات دسمبر کو طالبان نے کہا تھا کہ ان کے امریکہ کے ساتھ مذاکرات دوبارہ بحال ہوئے ہیں۔
طالبان کے ساتھ مذاکرات میں امریکہ نے اس بات پر زور دیا تھا کہ افغانستان میں تشدد میں کمی لائی جائے۔
ان مذاکرات میں امن معاہدے پر دستخط اور تشدد میں کمی لانے کے علاوہ افغان معاملے سے جڑے مختلف امور پر بات چیت کی جا رہی ہے۔