Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’بندری‘ کہنے پر 20 ہزار درہم جرمانہ

شہری نے بیوی کو طلاق دینے کے بعد ایک قصیدہ تحریر کیا اور اسے سوشل میڈیاپر جاری کردیا (فوٹو: الرجل)
مردانہ معاشرے میں عورت کو دینی ہدایات اور تہذیبی روشنی کے باوجود کم تر ہی سمجھا جا رہا ہے۔ اچھی بات یہ ہے کہ ریاستی ادارے عورت کو کمتر گرداننے والوں کے خلاف نوٹس لینے لگے ہیں۔
المرصد ویب سائٹ کے مطابق مطلقہ خاتون کو ’بندری‘ کہنے پر متحدہ عرب امارات کی عدالت نے شہری سزا سنادی ہے۔ تفصیلات کے مطابق  ایک عرب شوہر نے بیوی کو طلاق دینے کے بعد بیوی کے خلاف ایک قصیدہ تحریر کیا اور اسے سوشل میڈیاپر جاری کر دیا۔ قصیدے میں بیوی کا مذاق اڑاتے ہوئے اسے بندری کہہ کر مخاطب کیا گیا تھا۔
مطلقہ سے کہا گیا کہ ’تم بندری ہو اور بندری میرے گھر میں نہیں رہ سکتی۔ میرے گھر سے دفع ہوجاؤ‘۔ 
اپیل کورٹ نے مطلقہ کو بندری کہنے والے اماراتی کو بیس ہزاردرہم جرمانے کی سزا سنا دی ہے۔

عدالت نےشہری کا موبائل ضبط کرنے اور عدالت کا خرچ ادا کرنے حکم دے دیا (الامارات الیوم)

عدالت نے اپنے فیصلے میں واضح کیا کہ اماراتی شہری نے  سوشل میڈیا پر جو قصیدہ جاری کیا ہے، اس سے اس کا مقصد اپنی مطلقہ کی شناخت بگاڑنا، اسے بدنام کرنا اور نقصان پہنچانا تھا۔
عدالت نے  بیس ہزار درہم جرمانے کی سزا کا جواز بیان کرتے ہوئے تحریر کیا کہ ’اماراتی شہری نے واٹس ایپ پر اس قسم کے پیغامات پے درپے جاری کیے۔ اس نے طلاق کے بعد ساحل پر سیر سپاٹے کے دوران سابقہ بیوی کی وڈیو کلپ اور تصاویر بھی سوشل میڈیا پر ڈالدی تھیں‘۔
اماراتی شہری نے عدالت پہنچ کر اپنا موقف یہ کہہ کر بیان کیا کہ ’میں نے اپنی سابقہ بیوی کی کوئی بے عزتی نہیں کی، میں نے اسے کوئی ایسا پیغام نہیں بھیجا جس سے اس کی تذلیل ہوتی ہو‘۔ 
پبلک پراسیکیوشن نے سارا معاملہ عدالت کے سامنے رکھ دیا ہے اور ساتھ ہی مطلقہ کے خلاف سابق شوہر کے وہ پیغامات بھی پیش کردیئے جن میں اس نے اپنی مطلقہ کے ساتھ بدزبانی کی تھی۔ عدالت کے سامنے یہ بات روزن روشن کی طرح عیاں ہوگئی کہ سابق شوہر نے اپنی مطلقہ کے خلاف بدزبانی کی ہے اور وہ اس کا مجرم ہے۔
اماراتی عدالت نے مطلقہ کو بندری کہنے والے شوہر کا موبائل ضبط کرنے، عدالت کا خرچ ادا کرنے اور وکلاء کی فیس پیش کرنے کا بھی حکم دے دیا۔
 

شیئر: