Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران بلیک باکس حوالے کیوں نہیں کرنا چاہتا؟

ایرانی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق ایران نے طیارہ ساز کمپنی بوئنگ اور یو کرین کو تحقیقات کی پیش کش کی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
ایران کے شہر تہران سے پرواز بھرنے کے چند لمحوں بعد گر کر تباہ ہونے والے یوکرینی مسافر طیارے کے حوالے سے عالمی رہنماوں کی جانب سے حادثے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
ایران نے امریکی طیارہ ساز کمپنی کو طیارے کا بلیک باکس واپس دینے سے انکار کیا ہے، لیکن ایرانی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق ایران نے طیارہ ساز کمپنی بوئنگ اور یو کرین کو تحقیقات کی پیش کش کی ہے۔
کینیڈین وزیراعظم اور امریکی ذرائع ابلاغ نے یہ دعوی کیا ہے کہ طیارہ میزائل لگنے سے گر کر تباہ ہوا، تاہم ایران نے اس کی تردید کی ہے۔

 

اس ساری صورتحال میں’بلیک باکس‘ کی اہمیت ایک بار پھر بڑھ چکی ہے، کیونکہ آزاد تحقیقات کے لیے بلیک باکس سے حاصل ہونے والی معلومات سے ہی حادثے کی اصل وجوہات سامنے آسکتی ہیں۔
بلیک باکس کیا ہے، اس کے ذریعے حادثے کی تحقیقات کس طرح  کی جاتی ہیں اور کیا ایران کے پاس بلیک باکس کا ڈیٹا  ’ڈی کوڈ‘ کرنے کی ٹیکنالوجی موجود ہے؟ اردو نیوز یہ جاننے کے لیے چند ماہرین سے بات کی ہے۔
بلیک باکس ہوتا کیا ہے؟
1967 کے بعد طیارہ ساز خصوصی طور پر امریکی طیارہ ساز کمپنیوں نے فضائی سروس کو محفوظ بنانے کے لیے کمرشل فلائیٹس میں بلیک باکس لازمی قرار دیا تھا۔ اس سے قبل بلیک باکس کا استعمال جنگی طیاروں میں کیا جاتا رہا ہے۔
 بلیک باکس ایک ہزار ڈگری سنٹی گریڈ کے درجہ حرارت میں بھی محفوظ رہنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ جہاز کی پرواز کے دوران تمام ریکارڈ رکھنے والا بلیک باکس چکور یا مستطیل شکل میں تیار کیا جاتا ہے جس کا رنگ نارنجی رکھا جاتا ہے تاکہ دور سے بھی واضح طور پر دکھائی دے سکے اور حادثے کی صورت میں باآسانی ڈھونڈا جا سکے۔

’بلیک باکس جہاز کوآگ لگنے یا کریش لینڈنگ کی صورت میں بھی محفوظ رہتا ہے۔‘ فوٹو: اے ایف پی

بلیک باکس کے ڈیٹا کی مدد سے جہاز کو پیش آنے والے حادثے کی وجوہات جاننے اور آئندہ ایسے حادثات سے بچنے اور سفر کو محفوظ بنانے میں مدد ملتی ہے۔
سابق سیکرٹری اور ڈائیریکٹر جنرل سول ایوی ایشن عرفان الہی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’بلیک باکس کی ساخت اس قسم کی ہوتی ہے کہ یہ جہاز کوآگ لگنے یا کریش لینڈنگ کی صورت میں بھی محفوظ رہتا ہے۔‘
بلیک باکس کام کیسے کرتا ہے؟
عرفان الہی کہتے ہیں کہ بلیک باکس دوران پرواز جہاز کے کاک پٹ سے لے کر انجن تک کا تمام ریکارڈ رکھتا ہے۔ ’انجن کو کس وقت کتنی پاور دی گئی، جہاز کی سمت کیا تھی دوران پرواز ہر چیز ڈیٹا کی صورت میں ریکارڈ ہوتی ہے۔‘
سول ایوی ایشن کے سابق ڈپٹی ڈائیریکٹر جنرل ائیر وائس مارشل (ر) عابد راؤ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ بلیک باکس کے اندر فلائیٹ ڈیٹا ریکارڈر (ایف ڈی آر) موجود ہوتا ہے جس میں پائلٹس کے درمیان ہونے والی گفتگو، فلائیٹ کنٹرول سسٹم اور انجن کی ہر لمحے کی ریکارڈنگ ڈیٹا کی صورت میں ہوتی ہے، جس کی مدد سے دوران پرواز رونما ہونے والے واقعات کے بارے میں جاننے میں مدد ملتی ہے۔‘
عابد راؤ کے مطابق ایف ڈی آر میں حادثے سے 30 سے 40 منٹ قبل کا ڈیٹا موجود ہوتا ہے۔
سابق ڈی جی سول ایوی ایشن عرفان الہی نے بلیک باکس کی مدد سے فضائی حادثات کی تحقیات میں مدد کے حوالے سے کہا کہ بلیک باکس کے اندر موجود ڈیٹا سے انجن میں کوئی فنی خرابی، جہاز کی سمت، حادثے سے چند لمحات قبل پائیلٹس کے درمیان ہونے والی گفتگو اور حادثے کے وقت کنٹرول سروس کی کارروائی جاننے میں مدد ملتی ہے۔ یوں سمجھ لیجئے کے پوری فلائیٹ کے دوران ہونے والے تمام واقعات آپ کے سامنے آجاتے ہیں۔‘

عابد راو کے مطابق ’ایران کے پاس بلیک باکس کا ڈیٹا مکمل طور پر ڈی کوڈ کرنے کی ٹیکنالوجی موجود نہیں ہے۔‘

کیا ایران بلیک باکس کا ڈیٹا ڈی کوڈ کرنے کی  ٹیکنالوجی رکھتا ہے؟ 
ایران نے امریکی فضائی کمپنی کا بوئنگ 700 یوکرینی مسافر طیارے گرنے کی تحقیقات خود کرانے اور بلیک باکس طیارہ ساز کمپنی کو نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
سول ایوی ایشن کے سابق ڈپٹی ڈائیریکٹر جنرل ائیر وائس مارشل (ر) عابد راو کہتے ہیں کہ بلیک باکس کا ڈیٹا مکمل طور پر ڈی کوڈ کرنے کی سہولت چند ممالک کے پاس موجود ہے۔
طیارہ ساز کمپنیوں کے پاس ہی بلیک باکس کو مکمل طور پر ڈی کوڈ کرنے کی سہولت موجود ہوتی ہے۔
عابد راو کے مطابق ’ایران کے پاس بلیک باکس کا ڈیٹا مکمل طور پر ڈی کوڈ کرنے کی ٹیکنالوجی موجود نہیں ہے۔‘

 ’جس ملک میں طیارہ گر کر تباہ ہوتا ہے اس ملک کی ایجنسی تحقیقات کرانے کا حق ضرور رکھتی ہے.‘ فوٹو: اے ایف پی

سابق سیکرٹری اور ڈائیریکٹر جنرل سول ایوی ایشن عرفان الہی کہتے ہیں کہ بلیک باکس کا ڈیٹا ڈی کوڈ کرنے کی ٹیکنالوجی طیارہ ساز کمپنیوں کے پاس ہی ہوتی ہے، لیکن اس کا ڈیٹا ڈاون لوڈ بھی کیا جاسکتا ہے۔
ایسی صورت میں ڈیٹا ضائع ہونے کا خدشہ موجود رہتا ہے۔ اس لیے جس کمپنی کا طیارہ ہو بلیک باکس اسے ہی فراہم کرنے کو ترجیح دی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ طیارہ ساز کمپنی بھی فنی خرابی کے باعث پیش آنے والے حادثے کی وجہ جاننا چاہتی ہے تاکہ اس خرابی کو دور کیا جاسکے اور آئندہ اس قسم کے حادثات سے رونما نہ ہوں۔
عرفان الہی کے مطابق ’جس ملک میں طیارہ گر کر تباہ ہوتا ہے اس ملک کی ایجنسی تحقیقات کرانے کا حق ضرور رکھتی ہے، لیکن اسی صورت میں  تحقیقات میں طیارہ ساز کمپنی کو شامل کرنا بھی لازم ہے۔‘
واضح رہے کہ ایران نے بوئنگ کو تحقیقات میں شامل ہونے دعوت دی ہے۔

شیئر: