آرمی ایکٹ کو ووٹ دینے پر کارکن ناراض نہیں: احسن اقبال
آرمی ایکٹ کو ووٹ دینے پر کارکن ناراض نہیں: احسن اقبال
ہفتہ 11 جنوری 2020 12:16
پاکستان مسلم لیگ (نواز) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کہا ہے کہ ’آرمی ایکٹ کے حق میں ووٹ دینے کے معاملے پر ہمارا ووٹر اپنی جماعت سے اختلاف نہیں کر رہا۔‘
احسن اقبال کے مطابق سوشل میڈیا پر کچھ حلقے غلط فہمی پھیلا رہے ہیں ان کا خیال ہے کہ وہ مسلم لیگ (نواز) کو کمزور یا تقسیم کرلیں گے۔ یہ حقیقت نہیں ہے بلکہ یہ صورت حال چائے کی پیالی میں طوفان جیسی ہے۔
اردو نیوز کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ’مسلم لیگ (نواز) کا ووٹر گوادر سے گلگت تک نواز شریف اور شہباز شریف کے ساتھ ہے۔ وہ دیکھ رہا ہے کہ ان کی قیادت کس طرح قربانیاں دے رہی ہے۔ ہمیں اپنے اصول اور اپنے نظریے سے متعلق کسی تیسرے سے سرٹیفیکیٹ لینے کی ضرورت نہیں۔ جب بھی اس ملک میں انتخابات ہوں گے ہماری جماعت 2013 سے زیادہ ووٹ لے گی۔‘
ایک سوال کے جواب میں احسن اقبال نے کہا کہ ’پاکستان مسلم لیگ (نواز) کا بیانیہ اور کردار پوری قوم کے سامنے ہے. پورے ملک میں ایک بھی ایسی جماعت نہیں جس کی قیادت نے اتنی قربانیاں دی ہوں اور دے رہی ہو۔ ہم ایک جمہوری جماعت ہیں جس کے اندر امور پر بحث ہوتی ہے اور یہ جمہوریت کی نشانی ہے، لیکن جب پارٹی کوئی فیصلہ کرتی ہے تو پھر ہر کارکن اور ہر لیڈر اس کا پہرہ دیتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہمارا جو نظریہ ہے وہ یہی ہے کہ ’ووٹ کو عزت دو‘، ہم سمجھتے ہیں کہ اگر ووٹ کو عزت دی جاتی تو مشرقی پاکستان ہم سے جدا نہ ہوتا اور یہ مستقبل میں بھی مضبوط وفاق کی ضمانت ہے کہ عوام کے ووٹ کا احترام کیا جائے۔‘
احسن اقبال نے کہا کہ ’یہ نظریہ نواز شریف کا نہیں بلکہ قائداعظم کا نظریہ ہے کہ اس ملک کے اصل مالک اور طاقت اس ملک کے عوام ہیں اور اور ان کے جمہوری حقوق اور آئین کی بالادستی کا احترام کیا جانا چاہیے اور اسی کے ذریعے پاکستان ترقی کرے گا۔‘
آرمی ایکٹ کی حمایت کرنے پر ناراض ہونے والے کارکنوں کو راضی کیسے کیا جائے؟ اس سوال پر احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ’پاکستان مسلم لیگ (نواز) نے ایک ذمہ دار جمہوری جماعت ہونے کا ثبوت دیا ہے. ہمارے ارکان نے اپنی رائے کا اظہار بھی کیا ہے اور جب جماعت نے ایک اجتماعی فیصلہ کرلیا تو اس کے تحت ووٹ بھی دیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ن لیگ کا بیانیہ اب لوگوں کے دلوں میں گھر کر چکا ہے۔ ہمارا کارکن جانتا ہے کہ ن لیگ نے ملک کی ترقی کے لیے اقدامات اٹھائے۔ اسے اپنی قیادت پر اعتماد ہے کہ وہ مستقبل میں ملک کے لیے ایک لائحہ عمل رکھتی ہے. سب سے بڑی بات یہ کہ ن لیگ ہی واحد جماعت ہے جس کے پاس ایک واضح روڈ میپ ہے۔
کیا مسلم لیگ (نواز) کی مشکلات اب ختم ہوجائیں گی؟ اس سوال کے جواب میں احسن اقبال نے کہا کہ ’ہماری مشکلات کا تعلق کسی ایکٹ کو کو ووٹ دینے یا نہ دینے سے نہیں۔ ہمارا مقابلہ ایک فاشسٹ جماعت سے ہے۔ جو جمہوریت پر یقین نہیں رکھتی۔ ہم اس کا مقابلہ کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے اور اس میں جیت ہماری ہو گی۔‘
حکومتی کارکردگی پر احسن اقبال نے کہا کہ ’حکومت کو نہ پاکستان کے مسائل کا ادراک ہے اور نہ ہی وہ اسے حل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ یہ سوشل میڈیا اور ٹرولنگ کی حکومت ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’وزیراعظم اب تک ترجمانوں کے 200 سے زیادہ اجلاس بلا چکے ہیں۔ جب بھی کوئی مسئلہ ہوتا ہے وہ ترجمانوں کا اجلاس بلا لیتے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ وہ سوشل میڈیا کے ذریعے مصنوعی دنیا پیدا کر سکتے ہیں۔ حقیقت میں معاشی اعشاریے منفی کی طرف جا رہے ہیں۔ ملک کی معیشت کی موجودہ صورت حال قومی سلامتی کا مسئلہ بن گئی ہے۔ جب معیشت سکڑتی ہے تو پھر نہ دفاع کا بجٹ پورا ہوتا ہے اور نہ ہی نوجوانوں کو روزگار میسر آتا ہے۔‘