سعودی وائلڈ لائف اتھارٹی کے ڈپٹی چیئرمین ھانی تطوانی نے بتایا ہے کہ سعودی عرب میں ممنوعہ شکار پر جرمانے کی حد 30 ملین ریال تک بڑھا دی ہے۔
العربیہ نیٹ کے مطابق 2019ء کے دوران سعودی عرب میں وائلڈ لائف کی 500 خلاف ورزیاں ریکارڈ کی گئیں اور خلاف ورزیاں کرنے والوں پر مقدمہ چلایا گیا تھا۔
سعودی وائلڈ لائف اتھارٹی نے اپنے زیر نگرانی علاقوں اور محفوظ قومی جنگلات سے باہر ممنوعہ شکار سے لوگوں کو روکنے کے لیے خصوصی انتظامات کیے ہیں۔
بحیرہ احمر اور خلیج عرب کے ساحلوں پر پرندوں کا شکار منع ہے۔ ساحلوں سے متصل 20 کلو میٹر صحرا میں بھی پرندوں کے شکار کی اجازت نہیں۔
اتھارٹی نے وزارت داخلہ مکہ گورنریٹ، مشرقی ریجن گورنریٹ، ان کے ماتحت کمشنریوں، کوسٹ گارڈز اور پولیس کے تعاون سے مشرقی ساحل اور مکہ ریجن کے سارے ساحل پر پرندوں کے شکار پر پابندی کو موثر بنا دیا ہے۔
یہ پابندی ہجرت کرنے والے پرندوں کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے لگائی گئی ہے۔ پرندے ساحلوں پر اترتے ہیں تاکہ سستا کر اگلی منزل کے لیے سفر کرسکیں۔
مشرقی ساحل اورمکہ ریجن کے ساحلوں پر پرندوں کے تحفظ کے لیے سپیشل فورس سینٹرز قائم کیے گئے ہیں۔ انہیں ضروری سازو سامان، گاڑیاں اور مطلوبہ سہولتیں مہیا کی گئی ہیں۔
2018-2019 کے دوران مکہ ریجن میں 22 افراد کو پرندوں کا شکار کرتے ہوئے پکڑا گیا تھا جبکہ مشرقی ساحل پر 12 گرفتاریاں عمل میں آئیں۔
جہاں تک سعودی وائلڈ لائف اتھارٹی کے ماتحت محفوظ قومی جنگلات میں شکار کی پابندی کی خلاف ورزیوں کا تعلق ہے تو اس حوالے سے500 سے زیادہ خلاف ورزیاں ریکارڈ کی گئیں۔ خلاف ورزیاں کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی گئی۔
مزید پڑھیں
-
سعودی نوجوان نے بریدہ میں اپنے گھر کو چڑیا گھر میں تبدیل کردیاNode ID: 313236
تطوانی نے بتایا کہ سعودی عرب میں ماحولیات اور اس کے تحفظ کے فرائض انجام دینے والی وزارت ماحول سے متعلق قومی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔
وزارت ماحولیات، پانی و زراعت کو ماحول اور اس کے تحفظ کی تمام ذمہ داریاں تفویض کی گئی ہیں۔ یہ وزارت ایک جامع قانون کے تحت اپنے فرائض انجام دے رہی ہے۔ خلاف ورزیوں کے جرمانے بڑھا کر 30 ملین ریال تک پہنچا دیے گئے ہیں تاکہ ماحول کو نقصان پہنچانے سے قبل کوئی بھی شخص یا کوئی بھی ادارہ ایک سے زیادہ بار سوچ کر آگے بڑھے۔